نو ایسی عادتیں جنہیں آپ کو فوراً ترک کردینا چاہیئے
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔
بیسٹ سیلر کتاب کے مصنف ٹم فیرس نے نو ایسی عادتوں کو ترک کرنے کی تجویز دی ہے جس سے آپ کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
پوڈکاسٹ کے دوران تجاویز پیش کرتے ہوئے فیرس کا کہنا تھا کہ ہر پریشان کا ایک ایک کرکے سامنے کیا جانا چاہیے اور انہیں خود پر حاوی کرلینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر اختتامی نتیجہ آپ کے حق میں بہتر ثابت ہوسکتا ہے اور آپ کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
نامعلوم نمبر سے کال وصول نہیں کریں
فیرس اس حوالے سے دو وجوہات پیش کرتے ہیں۔ پہلے تو یہ کہ ایسی کسی کال کا جواب دینے سے آپ کی توجہ میں خلل پیدا ہوجائے گی اور آپ کا قیمتی وقت برباد ہوگا۔دوسرا یہ کہ اگر یہ کال اہم بھی ہے تو آپ خود کو ایک کمزور پوزیشن پر پائیں گے کیوں کہ آپ جس سے بات کررہے ہیں وہ پہلے ہی اس کال کے لیے خود کو پوری طرح تیار کرچکا ہے لیکن آپ کو ایسا اسی لمحے کرنا پڑے گا۔ ایسی صورت حال پر کالر سے ایس ایم ایس یا ای میل کی درخواست کرنا بہتر ہے۔
ای میل دن کا پہلا یا آخری کام نہیں ہونا چاہیے
صبح اٹھ کر ای میل کرنے سے آپ کی دن بھر کی پلاننگ متاثر ہوسکتی ہے اور آپ کی ترجیحات بھی تبدیل ہوسکتی ہیں جبکہ دیر رات ای میل کرنے سے آپ کی نیند متاثر ہوگی۔ فیرس کے مطابق پہلے دن کا کوئی اور ضروری کام کرنے کے بعد ای میل کیجئے۔
کسی مخصوص ایجنڈے کے بغیر میٹنگز نہ کریں
اگر اس ملاقات کے نتیجے کا فیصلہ پہلے سے ہی طے ہے تو اسے 30 منٹ سے زیادہ جاری نہیں رہنا چاہیے۔ فیرس کے مطابق ملاقاتیوں سے پہلے ہی اس حوالے سے بات کی جائے تاکہ گزارے گئے وقت کا بھرپور فائدہ حاصل کی جاسکے۔ اگر میٹنگ کا ایجنڈہ طے نہیں ہوپارہا تو ایسی میٹنگز سے گریز کیا جائے۔
’ٹہلانے‘ والے لوگوں سے بچیں
سننے میں تھوڑا سخت لگ سکتا ہے لیکن یہ ضروری ہے۔ فیرس کا ماننا ہے کہ جب لوگ اپنی چھٹیوں کے حوالے سے یا ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ جائیں تو انہیں پیار سے سمجھادیا جائے کیوں کہ اس طرح کی بات چیت سے آپ کا قیمتی وقت برباد ہوگا۔
لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ تجویز ہر کسی کے لیے اور ہر صورت حال کے اندر قابل عمل نہیں ہے۔ اس حوالے سے اپنے اردگرد کے ماحول کو جانچنا انتہائی ضروری ہے۔
ای میل بار بار چیک نہ کریں
ای میل چیک کرنے کے اوقات وضع کرلیے جائیں اور پھر انہی کی پیروی کی جائے۔ فیرس کے مطابق آپ کا انباکس کوکین کی لت کی طرح ہوسکتا ہے اس لیے اسے بار بار چیک کرنے سے خود کو روکنا چاہیے۔ فیرس مشورہ دیتے ہیں کہ ای میل دن میں دو مرتبہ چیک کریں۔
کم منافع بخش گفتگو میں خود کو نہ الجھائیں
فیرس کہتے ہیں کہ آپ ایک فہرست بنالیں جس میں ان 20 فیصد صارفین کو جو آپ کی کمپنی کے لیے 80 فیصد منافع کا باعث ہیں، ایسے صارفین سے علیحدہ کرلیں جن تعداد چاہیں 80 فیصد کیوں نہ ہو لیکن ان سے منافع بہت کم ہوتا ہے۔ فیرس مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے صارفین کو ’آٹو پائلٹ‘ کا رکھا جائے۔
زیادہ مصروف لگنے کے لیے زیادہ کام نہ کریں
فیرس کا ماننا ہے کہ زیادہ کام کا جواب مزید کام اپنے سر لے لینا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرام سے بیٹھ پر اپنی ترجیحات درست کیجئے اور سب سے ضروری ہو پہلے اس پر دھیان دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے پاس وقت کی کمی ہے تو آپ کی ترجیحات درست نہیں اسلیے زیادہ محنت سے قبل زیادہ سوچنا زیادہ ضروری ہے۔
کبھی کبھار فون کی جان چھوڑ دینا اچھی بات ہوتی ہے
کم از کم ہفتے میں ایک مرتبہ اپنے اسمارٹ فون کو ایسے جگہ پر رکھ دیں جہاں آپ کے لیے اس تک رسائی آسان نہ ہو۔
اگر آپ کو یہ پڑھ کر پریشانی ہورہی ہے تو اس تجویز پر عمل کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت آپ ہی کو ہے۔
فیملی اہم ہے
فیرس کہتے ہیں کہ کام ہی کرنا سب کچھ نہیں۔ ہر کوئی اس جملے سے اتفاق کرے گا لیکن حقیقت میں ہمارے قول اور فعل میں تضاد ہوتا ہے۔ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزاریں اور اس وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور دلچسپی لیں۔ اس سے نہ صرف آپ کے رشتے مضبوط ہوں گے بلکہ آپ کی نوکری یا کاروبار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
بشکریہ ٹائم