جس ملک کی قومی آمدنی کا جو حصہ سائنس کی ریسرچ اور ترقی پر خرچ کیاجارہا ہے‘ اس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہر دس لاکھ افراد میں سائنسی مطبوعات کے حوالے سے یہ ملک دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔
اس کے ہر دس ہزار ملازمین میں ایک سو چالیس سائنس دان ہیں یا انجینئر۔ یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
امریکہ میں یہ تعداد 85 اور جاپان میں 83ہے۔
ہفتہ روزہ 'نیوزویک‘ نے اس ملک کے ایک شہر کو ٹیکنالوجی کے اعتبار سے دس با اثر ترین شہروں میں شمار کیا ہے۔
اس کی سات یونیورسٹیاں صرف ریسرچ کے لیے مخصوص ہیں۔ پانچ یونیورسٹیاں دنیا کی ٹاپ کی پچاس یونیورسٹیوں میں شمار ہورہی ہیں۔
اس ملک کے نصف درجن سائنس دان کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کر چکے ہیں۔
اقتصادیات اور دیگر شعبوں میں انعام اس کے علاوہ ہیں۔ صرف ملٹری کے حوالے سے دس ہائی ٹیک کمپنیاں رات دن کام کررہی ہیں۔
آئی ٹی، ٹیلی کمیونی کیشن، میڈیسن اور دوسرے شعبوں میں مصروف ہائی ٹیک کمپنیاں اس کے علاوہ ہیں۔
2012ء میں یہ ملک دنیا بھر میں دوسرا تعلیم یافتہ ترین ملک قرار دیاگیا ۔ تعلیم کے شعبے میں جتنی بھی سرمایہ کاری ہورہی ہے اس کا 78فیصد اس ملک کی حکومت مہیا کررہی ہے۔ 45فیصد لوگ کالج یا یونیورسٹی سے ڈگری یافتہ ہیں۔
یہ ملک عالم اسلام کا دشمن ہے۔ اس کی برتری کا بڑا سبب تعلیمی میدان میں اس کی محنت اور سنجیدگی ہے۔ اس کے مقابلے میں ہم مسلمان کہاں کھڑے ہیں؟
محمد اظھار الحق