Featured Post

FrontPage صفحہ اول

Salaam Pakistan  is one of projects of  "SalaamOne Network" , to provide information and intellectual resource with a view to...

جنید جمشید , غور طلب نقاط : Junaid Jamshed & blasphemy allegation, some considerations




 وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ
اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا
You shall not kill any person - for GOD has made life sacred - except in the course of justice(Quran;17:33)
وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے
And whoso slays a believer intentionally, his reward shall be Hell wherein he shall abide. And ALLAH shall be wroth with him and shall curse him and shall prepare for him a great punishment.(Quran;4:93)
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی" 
(5: 31 سورة المائدة)

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے
And whoso slays a believer intentionally, his reward shall be Hell wherein he shall abide. And ALLAH shall be wroth with him and shall curse him and shall prepare for him a great punishment.(Quran;4:93)

مسروق نے عبد الله سے روا یت کیا کہ رسول الله صل الله وسلم نے فرمایا (مفھوم):

  :  مسلمان جو گواھی دیتا ہے کہ  الله کے سوا عباد ت کے لائق کوئی نہیں  اور میں (محمد ) الله کا رسول ہوں اس کا خون (قتتل) حرام ہے  سواے تین وجہ کے ، خون کے بدلے خون ، شادی شدہ شخص جو زنا کرتا ہے ، اور جود ین ، امت کو چھوڑ دیتا ہے ."  یہ روایت صحیح مسلم ، ابو داوود ، مسند احمد ، میں ہے دوسرے صحابہ سیدہ عائشہ راضی الله ، عبدللہ بن مسعود ، عثمان بن عفان سے منقول ہے .
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

جنید جمشید ایک مخلص مسلمان ہے جس نے سترہ برس قبل  شو بز کے عروج پر  گانا چھوڑ کر اسلام ، دعوه اور تبلیغ کا مشکل کم اختیار کیا . یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے . ایک متنزاع ٹیپ میں وہ دو احادیث کی روشنی میں یہ بیان کرنے کی کوشش کر رہا تھا کے عورت کی فطرت مختلف ٹیڑھی ہے ، اس کو احتیاط سے ہینڈل کرنا چاہیے . جوشی خطبات میں وہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله کی شان کے مطابق الفاظ کا انتخاب نہ کر سکا یہ اس کے بیان کی نہ اہلی اور کمی ہے ، یقیننن کوئی مسلمان  ام المومنین کی شان میں گستاخی کا تصویر بھی نہیں کر سکتا خاص کر جو مذھبی اور تبلیغی ہو . جنید جمشید نے اس کوتاہی پر معافی مانگی ہے اور ندامت کا اظہر کیا ہے .

ایک شخس عالم ہے وہ مقدس کتب کو پڑھتا ہے اور اوپر رکھتا ہے . پھر  اوپر سے مقدس کتاب اتارتے ھوے پھسل جاتا ہے مقدس کتاب زمین پر پاؤں کے پاس گر جاتی ہے . وہ فوری طور پر کتاب کو اٹھاتا ہے چومتا ہے سر آنکھوں پر رکھتا ہے ، الله سے معافی مانگتا ہے ، نوافل ادا کرتا ہے ، صدقہ دیتا ہے ، سخت پریشان ،  شرمندہ ہے . 
ایک دوسرا شخص اسلام دشمن ہے وہ مقدس کتاب کو جن بوجھ کر پھینکتا ہے ، توہین کرتا ہے اور اپنے اس مکروہ عمل پر نہ شرمندہ ہے بلکہ فخر کرتا ہے ، تشہیر کرتا ہے  مذاق اڑاتا ہے .
کیا پہلا اور  دوسرا شخص برابر ہیں ؟ 
نہیں بھول چوک الله معاف کرتا ہے مگر جان بوجھ کر گناہ کرنا ، پھر اس پر فخر کرے والا  معافی کا مستحق نہیں . یہ انصاف کے خلاف ہے .



ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله پر تہمت ، بہتان کا واقع 'افک'  اور قرآن سورہ النور میں ان کی معصومیت کا بیان سب مسلمان جانتے ہیں . واقع کی تفصیل صحیح بخاری 5:59:462، صحیح مسلم  37:6673 میں موجود ہے . بہتان تراشی پر مجرموں کو ٨٠ کوڑوں کی سزا دی گیی جو کہ بہتان کی سزا ہے. 
افک کے بہتان عظیم میں حضرت ابو بکر صد یق کے ایک غریب عزیز بھی شامل تھے جن کی وہ مالی امداد کرتے تھے . حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ   جب اللہ تعالیٰ نے میری برأت نازل فرما دی تو حضرت ابو بکر نے قسم کھا لی کہ وہ آئندہ کے لیے مسطح بن اُثاثہ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیں گے ، کیونکہ انہوں نے نہ 
رشتہ داری کا کوئی لحاظ کیا اور نہ ان احسانات ہی کی کچھ شرم کی جو وہ ساری عمر ان پر اور ان کے خاندان پر کرتے رہے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی:
" تم میں سے جو لوگ صاحب فضل اور صاحب مقدرت ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھا بیٹھیں کہ اپنے رشتہ دار، مسکین اور مہاجر فی سبیل اللہ لوگوں کی مدد نہ کریں گے انہیں معاف کر دینا چاہیے اور درگزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟ اور اللہ کی صفت یہ ہے کہ وہ غفور اور رحیم ہے "

(٢٤:٢٢)
 اور اس کو سنتے ہی حضرت ابو بکر نے فوراً کہا :بلیٰ واللہ انانحب ان تغفرلنا یا ربنا، ’’واللہ ضرور ہم چاہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو ہماری خطائیں معاف فرمائے ‘‘۔ چنانچہ آپ نے پھر مسطح کی مدد شروع کر دی اور پہلے سے زیادہ ان پر احسان کرنے لگے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت ہے کہ یہ قسم حضرت ابو بکر کے علاوہ بعض اور صحابہ نے بھی کھالی تھی کہ جن جن لوگوں نے اس بہتان میں حصہ لیا ہے ان کی وہ کوئی مدد نہ کریں گے۔ اس آیت کے نزول کے بعد ان سب نے اپنے عہد سے رجوع کر لیا۔ اس طرح وہ تلخی آناً فاناً دور ہو گئی جو اس فتنے نے پھیلا دی تھی۔ 

جنید جمشید کی نا دانستہ کوتاہی کو  مدینہ کے بہتان تراش منافقین یا ملعون  سلمان رشدی جیسے شا تم رسول ، گستاخ اہل بیت کے ساتھ تشبیہ دینا شائد مناسب نہ ہو .  ملعون و سلمان رشدی اور اس جیسے لوگ جان بوجھ کر شان رسول پر گستاخی کرتے ہیں ، اس کو دہراتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہینن ، ایسے لوگ لازمی طور پر قا نوں شریعت  کے مطابق  سخت سزا کے مستحق ہیں . 
جنید جمشید  ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہے جو اپنی نادستہ غلطی کوتاہی  پر  شرمندہ ہے . علماء اکرام سے درخواست ہے کہ اس معاملے کا اس تناظر میں جائزہ لیں .  

آپ درگزر کو اختیار کریں نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے ایک کناره ہو جائیں (٧:١٩٩) 

اللہ اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ سے کام لیتے ہیں اور احسان پر عمل کرتے ہیں (١٦:١٢٨)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی 
گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے (
٥:٨)
اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ
 تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے (٤١:٣٤)

 اور اگر تم لوگ بدلہ لو تو بس اسی قدر لے لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو لیکن اگر تم صبر کرو تو یقیناً 
یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے (١٦:١٢٦)

نوٹ : نہ تو میں عا لم ہوں اور نہ مفتی ، صرف عام مسلمان د ین کا ا د نا طالب علم  جوعلم،   ناقص سمجھ 
میں آیا لکھ  دیا اب یہ علماء کرام اور مفتیان د ین کا کا م ہے کے اپنی را ے دیں  تاکہ عوام سمجھ سکیں اور عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرینن . عوام کو چاہے صبر کریں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں فساد سے اللّہ کی پناه ما نگیں .

Junaid Jamshaid was a top pop star, 17 years ago at the peak of his career he left the glamorous world of music to become an evangelic Tablighi Islamic preacher. Recently in a TV show while emphasizing the different nature of women he quoted two Hadiths, one related with the Mother of Believers Hazrat Aisha [may Allah be pleased with her]. During the narration he was casual, not using appropriate words   as is expected from  a Muslim. Lack of suitable words for the most dignified and honorable wife of the Prophet (pbuh) hurt the feelings of Muslims.
In the video, he appears to make negative remarks about Hazrat Aisha [may Allah be pleased with her], the youngest wife of Islam’s Prophet, to make a broader point about women’s alleged inherent flaw of seeking attention. The video quickly went viral over the weekend and led to the police case. Such lapse is not expected form a preacher like him. He has realized his mistake and seeks forgiveness from Allah and fellow Muslims. 
Jamshed, released a video on Facebook in which he admitted he had erred and pleaded emotionally for forgiveness. “This is my mistake and it happened because of my ignorance and lack of knowledge and I seek forgiveness from the Muslim world,” he said. “I request my brothers to forgive me and I am thankful to them for pointing out my mistake, it happened unintentionally and I seek forgiveness from Allah.”
Some opponents say,  Jamshed’s apology was irrelevant. “How can we pardon a person who has committed blasphemy? Junaid’s apology must be examined by prominent religious scholars, who will then determine how the issue can be sorted within the parameters of Islam.” But Mufti Naeam opines that after apology, the chapter should close. [http://www.dailymotion.com/video/x2bnblm_mufti-naeem-about-junaid-jamshed-clarification_news ]
It may be kept in view that this was not deliberate blasphemy  like Salman Rushdi who planned such blasphemy and persist. People like Salman Rushdi should be punished according to Sharia law, however pious preacher like Junaid Jamshed deserve considerations by scholars due to ignorance, acceptance of error and repentance.

Slander on Hadrat Aisha (R.A):

The most heinous slander was levied against Hazrat Aisha (R.A). Rumors were spread, particularly by Abd-Allah ibn Ubayy, Hassan ibn Thabit, Mistah ibn Uthatha and Hammanah bint Jahsh (sister of Umulmomineen Zaynab bint Jahsh, R.A, another wife of Prophet Muhammad, pbuh). Usama ibn Zayd, son of Zayd ibn Harithah, defended her reputation, while Hazrat Ali (R.A) recommended that Prophet (pbuh) divorce her. Allah sent a revelation confirming her innocence and rebuke the Muslims:
لولا إذ سمعتموه ظن المؤمنون والمؤمنات بأنفسهم خيرا وقالوا هذا إفك مبين
“Why did Muslim males and females not think good in their hearts and immediately said, “This is clear falsehood?” – [Surah Nur,24, Verse 12, more in verses 11-25]
The accusers were subjected to punishments of 80 lashes for slandering, but not for blasphemy of Ahl al-Bayt.[Ibn Hisham, ibid, Vol. 3, p. 315; Ahmad Ibn Hanbal, Musnad, Vol. 6, p. 35]
The story of slander is narrated by Hadrat Aisha (R.A) in this Sahih Al-Bukhari Hadith 5.462.
http://www.questionsonislam.com/article/incident-ifk

The emphasis by Quran is on restraint and forgiveness :
Researchers have identified more than fifty-seven verses having a direct bearing on the subject and more than 250 others which emphasize forgiveness, forbearance and compassion, here are some: [http://corpus.quran.com/search.jsp?q=forgive ]
"When ye hear the signs of Allah held in defiance and ridicule, ye are not to sit with them unless they turn to a different theme." [Qur'an 4:140]
"And when they hear vain talk, they turn away therefrom and say: "to us our deeds and to you yours; peace be to you." [Qur'an 28: 55]
"Hold to forgiveness, command what is right; but turn away from the ignorant." [Qur'an 7:199]
"Have patience with what they say, and leaves them with noble (dignity)." [Qur'an 73:10]
"And the servants of Allah . . . are those who walked on the earth in humility, and when the ignorant address them, they say 'Peace'" [Qur'an 25:63]
"Allah is with those who restrain themselves." [Qur'an 16: 128]
"Believers, be steadfast for the sake of Allah in pursuing justice and let not the enmity of a nation dissuade you from being fair; be fair, that is the closest to piety. And fear Allah; indeed Allah knows what you do" [Qur'an; 5:8]
". . . But they uttered blasphemy . . . if they repent, it will be best for them, but if they turn back, Allah will punish them." [Qur'an 9:47]
 "Listen, good behaviour can't be the same as the bad one. So repel (bad behaviour) with an attitude that is good, and what you will find is that, as a result, the one with whom you had enmity has become your bosom friend. And this (behaviour) can't emerge from anyone except those who are patient; and this (behaviour) can't emerge from anyone except those who are most fortunate. And if Satan whispers into your heart (something to dissuade from it) then seek refuge in God; indeed He is All-Hearing, All-Knowing."[Qur'an; 41:34-36]
The Qur'an set strict limits on punishment for crime. 
"And if you punished, let your punishment be proportionate to the wrong that has been done to you; but if you show patience, that is indeed the best course. [Qur'an 16:126]
"The recompense for an injury is an injury equal thereto: but if a person forgets and makes reconciliation, his reward is due from Allah." [Qur'an 62:40]
"Twice will they be given their reward, for that they have persevered, (and) they avert evil with good." [Qur'an 28:54]
Treat Women with Extra Care: 
The two  Hadiths discussed are as follows:

Abu Huraira [ ra ] narrated that the Prophet [ saw ] said: “The woman was created from a rib. She will not be straight according to your way. If you want to enjoy her, you will have to enjoy her with her twist [crookedness ]and if you try to straighten her, you would break her: and breaking her is divorcing her: 
Muslim [ 1468 ]. English translation was taken from the book: “The Fragile Vessels” by Shayk Muhammad al-Jibaly [ Al-Kitaab & as-Sunnah Publishing 2005 ] , p. 44
http://www.missionislam.com/family/womencrooked.html
The point is that a woman thinks and behaves differently than a man - it's in her nature. So the Prophet is telling men to not try to change her inherent nature, but to understand the differences and enjoy her as she is. The husband should respect her unique feminine nature and accept her the way Allah made her, complete with the “crookedness” that means that she will not be as he wishes in some aspects. If he insists on straightening her and molding her to “his” wishes, it will be like trying to straighten a bent rib: it will break in his hands, and the breaking of a woman is divorce.

Sahih Bukhari - Book 75, Hadith 27

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَارَأْسَاهْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَىٌّ، فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَاثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ، وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ، ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ ".

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
`Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Messenger (ﷺ) said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet (ﷺ) said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".
http://quranx.com/Hadith/bukhari/Book-75/Hadith-27/


Prophet (saw) is “Rehmat-ul-LilAlimeen” and he (saw) didn't kill that old lady who used to throw garbage upon him. No, but he (saw) treated her very well and thus she accepted Islam.
Sahih Muslim, Book 031, Number 6082: Abu Huraira reported: I invited my mother, who was a polytlieist, to Islam. I invited her one day and she said to me something about Allah's Messenger (may peace be upon him) which I hated. I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) weeping and said: Allah's Messenger, I invited my mother to Islam but she did not accept (my invitation). I invited her today but she said to me something which I did not like. (Kindly) supplicate Allah that He may set the mother of Abu Huraira right. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: O Allah, set the mother of Abu Huraira on the right path. I came out quite pleased with the supplication of Allah's Apostle (may peace be upon him) and when I came near the door it was closed from within. My mother heard the noise of my footsteps and she said: Abu Huraira, just wait, and I heard the noiee of falling of water. She took a bath and put on the shirt and quickly covered her head with a headdress and opened the door and then said: Abu Huraira, I bear witness to the fact that there is no god but Allah and Mubammad is His bondsman and His Messenger. He (Abu Huraira) said: I went back to Allah's Messenger (may peace be upon him) and (this time) I was shedding the tears of joy. I said: Allah's Messenger, be happy, for Allah has responded to your supplication and He has set on the right path the mother of Abu Huraira.
Is this proven “Sunnah” of Prophet of mercy (saw) is not enough for our emotional brothers to stop spilling the blood upon small things and they should show patience and do “Dua” to Allah to show guidance to the people?
Sahih Bukhari, Volume 4, Book 54, Number 454: Narrated 'Aisha: That she asked the Prophet , 'Have you encountered a day harder than the day of the battle) of Uhud?" The Prophet replied, "Your tribes have troubled me a lot, and the worse trouble was the trouble on the day of 'Aqaba when I presented myself to Ibn 'Abd-Yalail bin 'Abd-Kulal and he did not respond to my demand. So I departed, overwhelmed with excessive sorrow, and proceeded on, and could not relax till I found myself at Qarnath-Tha-alib where I lifted my head towards the sky to see a cloud shading me unexpectedly. I looked up and saw Gabriel in it. He called me saying, 'Allah has heard your people's saying to you, and what they have replied back to you, Allah has sent the Angel of the Mountains to you so that you may order him to do whatever you wish to these people.' The Angel of the Mountains called and greeted me, and then said, "O Muhammad! Order what you wish. If you like, I will let Al-Akh-Shabain (i.e. two mountains) fall on them." The Prophet said, "No but I hope that Allah will let them beget children who will worship Allah Alone, and will worship None besides Him."
Sahih Bukhari, Volume 3, Book 49, Number 856:
Narrated Anas: It was said to the Prophet "Would that you see Abdullah bin Ubai." So, the Prophet went to him, riding a donkey, and the Muslims accompanied him, walking on salty barren land. When the Prophet reached 'Abdullah bin Ubai, the latter said, "Keep away from me! By Allah, the bad smell of your donkey has harmed me." On that an Ansari man said (to 'Abdullah), "By Allah! The smell of the donkey of Allah's Apostle is better than your smell." On that a man from 'Abdullah's tribe got angry for 'Abdullah's sake, and the two men abused each other which caused the friends of the two men to get angry, and the two groups started fighting with sticks, shoes and hands. We were informed that the following Divine Verse was revealed (in this concern):-- "And if two groups of Believers fall to fighting then, make peace between them." (49.9)
'Abdullah Ibn Ubbayy used direct insulting words for Prophet (saw), but still he (saw) didn't order to kill him due to blasphemy. Also Quran was revealed at that moment, but not about killing him on charge of blasphemy, but for making peace between 2 fighting Muslim groups.
Sahih Bukhari, Book of Blood Money (http://bewley.virtualave.net/bukhari47.html):
Masruq related from 'Abdullah that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and I am the Messenger of Allah is not lawful except in three cases: a life for a life, someone who has been married who then commits fornication, and the one who leaves his deen and leaves the Community." This same tradition is reported in Sahih Muslim, Abu Dawud, Musnad Ahmad etc. by different Sahaba like Hadhrat 'Aisha, 'Abdullah Ibn Masood, 'Uthman Ibn Affan.

Those who argue for death penalty of Blasphemy of Prophet (pbuh) quote:
1. The Propeht (pbuh) ordered the execution of Kaab bin Ashraf and abu Rafay as both were guilty of Blasphemy. This special operation was carried out by Ansari Sahaba (R.A)
2. During the conquest of Makkah everybody was forgiven but there was a black list. The list contained names of people who were to be executed even if they wrap themselves around the cloth of Al-Kaabah. The criminals with names on this list were all guilty of blasphemy.
3. Even during the time when Prophet (pbuh) was in this world, seeking permission to execute the person guilty of blasphemy was not required as evident from two separate incidents involving blind Sahaba (R.A)

Following aspects need considerations by the scholars:
  1. Kaab bin Ashraf, a mixed Arab-Jew, enemy of Muslims, who entered in to secret pact with Abu Sufyan, [head of Quresh of Makkah] against Muslims, also a anti Muslim poet, was ordered to be killed by The Prophet (pbuh) most on political and military reasons, cannot be termed as only accused of blasphemy [see www.youtube.com/watch?v=2P8EmMQ98qE ]. The blasphemers [of ahlel bayt, Ifk] were punished 80 lashes for slandering Syedah Ayesha (R.A) with grant of forgiveness (Quran;24:22). Can the specific one time instructions for specific people [Kaab], over rule the policy derived form the Quranic verses mentioned above?
  2. Can under prevalent environment of FITNAH, FISAD, extremism, violence and sectarianism; individuals be given free hand to execute any one on pretext of blasphemy? 
  3. While keeping in view the public sentiments of Muslims, in a Muslim state people cannot be allowed to openly commit blasphemy on the pretext of free speech hence there is need of law to punish such blasphemers. However trying to link such law with holy texts, not supported by many scholars need cautious approach, and consensus. Every country has laws according to the sentiments of people which may not be liked by others, in most European countries there is Anti-Semitics law, which is against free speech but its there. Hence any objection to Anti blasphemy law may be disregarded but the punishment be according to the crime, on case to case basis. Implementation of law be fair, meeting all requirements of justice and fair trial. Any one misusing this  law, for settling personnel disputes be also swearly punished. 
  4. Muftis and Uleema be restrained to issue edicts/fatwas in such cases, its the job of courts to dispense justice via fair trial. Mob justice and lynching must be dealt with swearly.  [Allah knows best]
VIDEOS:
  1. Junaid Jamshed's Controversial video on Hazrat Aisha (R.A): <a>http://youtu.be/zChvl5mBsnA</a>
  2. Clarification and apology: https://www.facebook.com/video.php?v=781272881909065&set=vb.248679805168378&type=2&theater
  3. Molana Tariq Jameel's Views: http://www.dailymotion.com/video/x2bhhl0_mullah-tariq-jameel-rushes-to-disown-junaid-jamshed-after-blasphemy-charges_news
  4. http://tune.pk/video/5261800/sayyeda-ayesha-ki-gustakhi-per-junaid-jamshed-ka-operation
  5. http://www.youtube.com/watch?v=nwzlCZkUbWM
  6. Mufti Naeem views: http://www.dailymotion.com/video/x2bnblm_mufti-naeem-about-junaid-jamshed-clarification_news
  7. BLASPHEMY CASE HAS BEEN CHARGED AGAINST JUNAID JAMSHED: http://www.zemtv.com/2014/12/03/blasphemy-case-has-been-charged-against-junaid-jamshed/
  8. Hafiz Saed's Extreme Views : https://www.facebook.com/sharer/sharer.php?u=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fvideo.php%3Fv%3D317256725140285&display=popup&ref=plugin
  9. Use of Blasphemy Law: http://www.dailymotion.com/video/x29imjd_siasat-aur-saazish-use-of-blasphemy-law-what-islam-says-6th-november-2014_news
  10. Assassination of Ka'b ibn al-Ashraf - Yasir Qadhi - YouTube

    www.youtube.com/watch?v=2P8EmMQ98qE

    Jan 7, 2013 - Uploaded by YasirQadhi
    Shaykh Yasir Qadhi gives a detailed analysis of the life of Prophet Muhammed (peace be upon him) from the 
Women Folks Magazine: http://flip.it/OngRP
Related Links:
http://www.khalidzaheer.com/qa/847
Videos: http://www.khalidzaheer.com/video/8
http://www.khalidzaheer.com/essays/kzaheer/criticism/the_salman_rushdie_case.html

http://www.bbc.com/news/world-south-asia-12621225

http://muslimcanada.org/HamdardBlasphemy.html

http://blasphemylaws.blogspot.com

http://defence.pk/threads/proofs-that-present-blasphemy-law-is-against-quran-and-sunnat.343216/page-2
Short linkhttps://t.co/hBC3ZS4fpq
Junaid Jamshed on trial: Important aspects https://t.co/hBC3ZS4fpq


مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا

جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہ
Whoever recommends and helps a good cause becomes a partner therein: And whoever recommends and helps an evil cause, shares in its burden: And Allah hath power over all things.(Quran;4:85)



Junaid Jamshed still has negotiated forgiveness... by MR_bean86
Short link:
 جنید جمشید , غور طلب نقاط   : Junaid Jamshed & blasphemy allegation, some considerations: http://goo.gl/1yYEY5

Real face of  Aamir Liaquat Hussain cursing Sahaba …:  http://youtu.be/gsjuw0UghCY


What does the future look like? | Playlist | TED.com

What does the future look like? | Playlist | TED.com

 
Peace Forum Network Mags

.
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *
Humanity, Religion, Culture, Ethics, Science, Spirituality & Peace


Peace Forum Magazines
Over 1,000,000 Visits
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *

Four things Imran Khan did right at the Larkana rally

Imran Khan's rhetoric of change and his withering invective against the ruling PPP has struck the right chord with the Sindhi populace. PHOTO: NNI/FILE
With success of the massive public gathering in Larkana, Imran Khan has made a knock-on effect on Pakistan Peoples Party (PPP).

Whilst everyone in the political arena was waiting for the outcome of this rally, many said it would be difficult for the cricketer-turned-politician to gain a foothold in Sindh – often considered the political backyard of the PPP; others were counting on his failure, hoping that this jalsa would be the cause of Imran’s fall.

However, on the contrary, Imran made a very strong statement; a show of strength, attracting a healthy crowd at the Larkana rally and, therefore, creating a serious stir in PPP’s heartland. One really has to admire his homework on the rally and how he related to the crowd, concerning issues that plague the masses of Sindh. The rally truly marked his first foray into Sindhi politics, where he talked about liberating Sindh with rudimentary reforms and actions, including a tirade on the ruling PPP.

But what were those prescient points that made his gathering a success?

Here is an assessment:

1. He struck the right chord with the Sindhi masses

Imran’s rhetoric of change and his withering invective against the ruling PPP has struck the right chord with the Sindhi populace. He emphasised on PPP’s failures to make reforms in the province.

In censuring the ruling PPP, he criticised saying that despite being in consecutive governing tenures in Sindh for the past 40 years the province lagged behind in almost every walk of life. Amid corruption, ill-governance and lack of public healthcare, the local populace is frustrated with the countless false promises made to them on Bhutto’s name.

Imran indicated that the PPP is no longer Bhutto’s party and is in fact a Zardari-clique, one that has no care for the sufferings of the masses and is only interested in looting and plundering. He also took the opportunity to unleash his tirade against Prime Minister Nawaz Sharif for his plutocratic rule and nepotism.

2. The division of Sindh

Imran wouldn’t have done so well, had he not addressed the issue of the division of Sindh during his rally – an issue very sensitive to many Sindhis. To his credit, he was very tactful, as he realised that the establishment of new provinces is not a public demand, especially in rural Sindh. The emotional attachment of the local population signifies that they consider Sindh their motherland and would never willingly allow its division.

Imran’s promise that he would never allow the division has raised his public perception and this stance could prove to be vital for his progress in the province.

3. The Kalabagh Dam

This has always been considered a contentious subject within Sindh. It is one which has only been met with contempt and fear, the fear that Sindh will be robbed of its water by other provinces, especially Punjab, and the drought, which has already gripped the province, could make things even worse.

Here too, Imran made the right call. He stated that he would never allow the construction of Kalabagh Dam without Sindh’s consent. This statement holds much importance because even past leaders from the PPP have avoided commenting on this issue leaving the people with no one to rely on.

4. Bad governance and corruption

Another issue rightly pointed, in his invective against the PPP, was governance and corruption. Quoting on the state of Larkana’s roads as a reminder of Mohenjo-Daro, Imran pointed out the sorry state of such a historic city.

He further stated that bad governance and corruption have reached epidemic proportions with the ruling PPP. Despite having large reservoirs of minerals and natural gas, the province is poverty stricken and has one of highest ratios of economic inequality. He added that Sindhis were not getting proper health facilities and jobs were not given on merit but on favouritism, evident in transfers and postings.

Imran didn’t just paint the right picture of himself and his party, but also showed the people that he could relate himself to issues concerning Sindh in a way that the people themselves do – a more Bhutto-esque way than Bhutto’s own prodigal grandson ever could. He pointed out the problems faced by the local population, promised to fix them from the grass-root level and censured the ruling of PPP making his rally a real success in Larkana.

It remains to be seen whether he can make sweeping victories in Sindh during the coming elections. But one thing is for certain: Imran Khan is now a worthy opponent knocking at PPP’s door.

Maqsood Ahmed Soomro
The writer is an English literature aficionado, who likes to write on politics. He tweets as @Maqsood_Soomro1 (twitter.com/@Maqsood_Soomro1)

Ten point agenda to urgently resolve chronic problems of Pakistan

Importance of being earnest

THE title of Oscar Wilde’s novel about late 19th-century British society also aptly sums up the most essential requirement for the effective governance of nations and states. History testifies that peoples, nations and empires rose to greatness when they were well governed and decayed and declined when they were not.

By this yardstick, Pakistan is in dire straits. The evidence of its serial mis-governance almost since its birth are palpable. Today, Pakistan’s democracy is dysfunctional, its economy stagnant, its society divided between the few rich and the mass poor. Justice, jobs and security are unavailable for a growing population of uneducated and alienated youth.

Meanwhile, Pakistan’s leaders, caught in petty power plays, have no vision or plan for national development. Pakistan — the world’s sixth most populous country — was not invited to any of the three summits held in Asia earlier this month, illustrating its decline and marginalisation.

The demands for reform made in the recent protest movement led by Imran Khan and Tahirul Qadri have been lost in the political melee. The commission of inquiry into electoral fraud will only scratch the surface. It is unfortunate that the opportunity was not seized to promote wider and more essential governance reform to ensure that Pakistan can survive and prosper as a modern state. There are at least 10 areas that need to be addressed urgently.

One, politics. The feudal and unequal structure of Pakistan’s society is a major obstacle to representative democracy and economic development. Repeatedly, elections have thrown up political leaders who are mostly ignorant, arrogant and corrupt. Rules and mechanisms can be created to set high standards for political office and ensure that decent and qualified people of modest means can be elected to political office.

Pakistan’s leaders have no vision or plan for national development.
Two, law and order. Pakistan has become a violent place, afflicted by terrorism, criminal gangs and political thuggery. The state must re-establish its monopoly of coercive power. The armed forces have a self-evident but not solitary role. Given honest purpose and adequate resources, the country’s security apparatus can be cleansed and modernised to reassert state authority.

Three, the judicial system. The concept of an independent judiciary acting as a check on executive power has either failed at critical moments in Pakistan’s history or been perverted to individual or political purpose. Without hope of securing fair or timely justice, ordinary people have had increasing recourse to illegal and extra-legal, often violent, means for the settlement of disputes. A simpler system for the dispensation of justice and a modality for oversight of the judiciary would help in restoring the rule of law.

Four, local government. The daily lives of most people are deeply affected by the quality and responsiveness of local governments. The present system is custom-made for corruption. Emulating successful examples, such as the Swiss communes and the panchayats of yore, and adhering to the rule of ‘subsidiarity’ — allowing as many decisions as possible to be taken at the lowest possible level — can simplify the administration of the entire country.

Five, the bureaucracy. Pakistan inherited a fairly good bureaucratic system from the British but has proceeded to politicise, corrupt and destroy it. It should be discarded and a new one created. A modern state needs a functionally qualified, impartial and decisive bureaucracy, free of avarice and political fear or favour, to ensure its efficient administration and development. There is no dearth of Pakistanis within and outside the country who can form the core of such a new bureaucracy.

Six, government finances. The government is broke because only a small fraction of income earners — mostly the salaried class — pay their taxes. Successive governments have shied away from broadening the tax base and utilising coercive measures of tax collection because the delinquents either belong to the political class or have political connections. A fair and effective system must be quickly implemented. Likewise, huge savings can be made by restructuring or privatising the 20-plus loss-making state corporations that are bleeding amounts equal to the country’s entire budget deficit each year.

Seven, human development. Pakistan’s growing population of the young, uneducated and unskilled is an economic and social liability, feeding radicalism and crime. A skilled population would be its greatest asset, generating income and consumption and accelerating economic growth. Education and skill creation should be Pakistan’s highest priority and deserve vastly expanded budget support.

Eight, infrastructure. Most of Pakistan’s physical infrastructure — transport, energy, irrigation — is over 50 years old. Economic growth and investment will continue to be constrained without modern infrastructure. The greatest impediment to infrastructure development, apart from the paucity of resources and long-range planning, is the system of kickbacks and corruption surrounding public projects. An investment authority, free of political affiliation, should be constituted to oversee the effective and planned execution of infrastructure projects.

Nine, agriculture. Pakistan’s vast potential in food and agricultural production has been neglected. With its large population, agricultural production in Pakistan can be enlarged significantly by small farmers, not large conglomerates. This would also ease the unemployment and urbanisation challenges. What is required? Land reform, to entitle small farmers, and technological and financial support to enable them to succeed.

Ten, industrialisation. Local manufacturing industries are essential to create jobs, substitute imports, enlarge exports and propel growth and general prosperity. For once, we should follow Mr Modi by proclaiming a ‘make in Pakistan’ slogan. To succeed, it will be necessary to review Pakistan’s trade and investment regime which does not offer sufficient incentives and protections to domestic producers.

The ten tasks outlined here may appear too daunting at first sight. Yet, with serious and bold leadership, a planned and sequenced endeavour can be launched to implement the governance reforms that are vitally needed to save Pakistan from further decline and eventual political and social collapse.

To start, agreement should be reached to establish a high-level commission to identify the reform agenda. It could set up committees composed of reputable experts in each area to propose the reforms and the modalities for their implementation.

Unfortunately, it is not evident who can convince Pakistan’s political establishment of the importance of being earnest.

By MUNIR Akram: The writer is a former Pakistan ambassador to the UN.
Dawn.Com

Why Imran Khan in KPK?

Real solution to load shedding لوڈ لوٹ شیڈنگ

چین کے ساتھ کل 45ارب ڈالر کے انیس معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان میں سے 34ارب ڈالر توانائی جبکہ 11ارب ڈالر ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہیں۔ توانائی کے معاہدوں میں کوئلے ‘ ہوا اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔

معاہدوں کے بعد وزیراعظم کاکہنا تھا کہ بجلی آ گئی تو سمجھو سب کچھ آ گیا‘
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ معاہدے تو ہو گئے‘ لیکن اس کے بعد کیا ہو گا؟ فرض کریں ان معاہدوں پر من و عن عمل بھی ہو جاتا ہے‘ مظفر گڑھ میں 660میگا واٹ کا پلانٹ لگ اور چل جاتا ہے‘
قائداعظم سولر پارک 900میگا واٹ بجلی دینا شروع کر دیتا ہے ‘
اسی طرح تھر کول فیلڈ میں 330میگا واٹ بجلی کا پلانٹ اپنے وقت پر پیداوار شروع کر دیتا ہے تب کیا ہو گا؟

کیا وزیراعظم کے تمام دعوے پورے ہو جائیں گے؟

اگر آپ اس کا جواب جاننا چاہتے ہیں تو آپ بجلی کی موجودہ پیداوار ‘ اسے چلانے والے سسٹم اور افسران کا جائزہ لے لیجئے‘ حقیقت واضح ہو جائے گی۔

آج چین کے ساتھ جو معاہدے ہوئے‘ یہ کوئی نئے معاہدے نہ تھے‘ ایسے ہی درجنوں معاہدے گزشتہ ادوار حکومت میں بھی ہوتے رہے لیکن ہوا کیا؟
جتنی بجلی سسٹم میں آئی ‘ اس وقت تک اتنی ہی ڈیمانڈ بڑھ گئی اور اس سے بھی زیادہ بجلی چوری‘ لائن لاسز اور کرپشن بڑھ گئی۔
گھروں میں بجلی کے میٹر لگانے سے لے کر رینٹل پاور منصوبوں تک میں کرپشن ہونے لگی۔ واپڈا‘ این ٹی ڈی سی اور بجلی کی ضلعی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں نیچے سے اوپر تک ہر کوئی اپنے ہی اداروں کو نوچنے میں لگ گیا۔

نیلم جہلم پراجیکٹ جو 130ارب میں مکمل کیا جانا تھا‘ اس کی لاگت 276ارب روپے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح نندی پور پراجیکٹ کی لاگت 27ارب سے بڑھ کر 84ارب تک جا پہنچی۔

وزیراعظم نے اس بارے میں تحقیقات کا حکم بھی دیا‘ لیکن ہوا کیا؟
جس معاملے میں بھی ہاتھ ڈالا گیا‘ سامنے سے پیپلزپارٹی نکل آئی۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ معاملے کو کسی پار لگایا جاتا تو پیپلزپارٹی نون لیگ کے
خلاف کرپشن کی فائلیں کھول دیتی‘ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی ''کانی‘‘ تھیں‘ چنانچہ کسی بھی مسئلے میں کوئی بھی ایکشن نہ لیا گیا۔
نتیجہ ملک اور اس کے عوام کو بھگتنا پڑا۔ کبھی اووربلنگ کے 70ارب کے ڈاکے کی صورت میں تو کبھی آئے دن بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں ۔
آپ چین کے ساتھ پاکستان کے حالیہ معاہدے کو یہ ساری صورتحال سامنے رکھ کر دیکھیں اور دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ جو لوگ سسٹم میں موجود بجلی کو نہیں سنبھال پا رہے‘ جو لائن لاسز اور بجلی چوری کو اس وقت کنٹرول نہیں کر رہے اور جو بجلی کے محکمے چلانے والے ہزاروں افسران اور اہلکاروں کا قبلہ درست نہیں کر سکے‘ وہ چین کے ساتھ حالیہ معاہدوں سے کیا تیر مار لیں گے؟

مزید بجلی سسٹم میں لے بھی آئے تو کیا بجلی کے ان محکموں کو بھی چینی آ کر کنٹرول کریں گے؟

بجلی چوری کے چھاپے چینی وزیر اعظم ماریں گے؟
ہمارے وزیراعظم ہائوس سے لے کر پوش مارکیٹوں میں بجلی کی بچت چینی حکومت آ کر کروائے گی؟
یہ جو بجلی کے میٹر پینتیس فیصد تیز چل رہے ہیں ‘ انہیں چینی وزرا آ کر ٹھیک کریں گے؟
اووربلنگ کے ڈاکوں کی تحقیقات چین کرے گا؟
جب یہ سب کچھ ایسے ہی چلتا رہے گا تو پھر آپ چین کے ساتھ 19چھوڑ کے 19ہزار معاہدے بھی کر لیں‘ یہاں بجلی نہیں آئے گی‘ اور بجلی نہ آئی اور وہ بھی سستی بجلی‘ تو پھر کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو گا۔خالی ڈھکوسلوںسے کام نہیں چلنے والا‘ کاش حکمرانوں کو سمجھ آ سکت
عمار چودھری dunya. Com

Ex CJ. Ch Iftikhar Rebuttal & allegations on Imran Khan کون فائدے میں رہا ؟


سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے میڈیا کی طرف سے عمران خان بارے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں اپنے ارد گرد کھڑے ساتھیوں کے ہمراہ ایک زور دار قہقہے کی گونج کے ساتھ فرمایا کہ ''عمران خان دو نمبر آدمی ہے جو اپنے علا وہ کسی اور کو عزت دار نہیں سمجھتا۔ سب سے پہلے آپ عمران خان سے جا کر پوچھیں کہ وہ جنرل مشرف کے ہاتھوں کتنے میں بکاتھا؟‘‘ اپنے ایک کرم فرما وکیل کے گھر جس شاندار مرسیڈیز میں بیٹھ کر وہ تعزیت کیلئے آئے تھے‘ حیران کن طور پر اس پر کسی بھی قسم کی نمبر پلیٹ نصب نہیں تھی۔ میڈیا نے قانون کی اس سنگین خلاف ورزی پر ان سے جب سوال کیا تو وہ یہ کہہ کر چلتے بنے کہ یہ سوال مجھ سے نہیں سکیورٹی والوں سے پوچھا جائے‘ کیونکہ نمبر پلیٹ لگانا ان کا کام ہے میرا نہیں۔ چوہدری صاحب! اگر آپ کو اپنے لیے گارڈ آف آنر کا خیال آ سکتا ہے‘ تو وہ گاڑی جو آپ کے گھر کے گیراج میں کھڑی رہتی ہے‘ اسے بغیر نمبر پلیٹ دیکھتے اور اس میں اپنے اور خاندان کے افراد کے ساتھ کہیں بھی آتے جاتے ہوئے کیا آپ اپنے ڈرائیور یا سکیورٹی سٹاف کی جواب طلبی نہیں کر سکتے؟ 
افتخار چوہدری صاحب فرماتے ہیں کہ عمران خان بتائے کہ وہ جنرل مشرف کے ہاتھوں کتنے میں بکا ہے؟ عمران خان اور افتخار چوہدری چونکہ پبلک پراپرٹی ہیں‘ اس لیے دونوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ سچ سچ بتائیں جو انہوں نے اب تک کیا ہے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کی۔ جبکہ افتخارچوہدری صاحب نے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے جنرل مشرف کے پی سی او کے تحت حلف لیا۔ پھر بلوچستان ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے۔ ظفر علی شاہ کیس میں بارہ اکتوبر1999ء کے فوجی اقدام کو جائز قرار دیتے ہوئے جنرل مشرف کو تین سال تک ملک کا فوجی اور سویلین چیف ایگزیکٹو رہنے کی قانونی سند عطا کرنے کے علا وہ یہ فیصلہ بھی دیا کہ جنرل مشرف آئین میں جس قسم کی بھی چاہیں‘ ترامیم کرنے مجازہوں گے‘ گویا جنرل مشرف کے ہاتھ میں فرد واحد کی حاکمیت کا ڈنڈا تھمادیا۔ جب قاضی حسین احمد اور لایئرزفورم کی جانب سے31 دسمبر2004ء کے بعد جنرل مشرف کے فوجی وردی میں رہنے کے خلاف دائر کی گئی پٹیشن میں چوہدری صاحب نے فیصلہ دیا کہ وہ آرمی چیف اور ملک کے صدر کی حیثیت سے دونوں عہدے رکھنے کے مجاز ہیں تو یہ عجیب و غریب فیصلہ انہوں نے کیوں دیا؟ سپریم کورٹ PLD 2005 میں جنرل مشرف کے دو عہدوں کے خلاف دائر کردہ پٹیشن نمبر13,14,39,40/2004اورپٹیشن نمبر2/2005اورCPLA 927-l‘ کا 13 اپریل2005ء کو فیصلہ سناتے ہوئے جنرل مشرف کو ان دو عہدوں کی قانونی اور آئینی اجازت کیوں دی؟ ہمیں شیشے کے گھروں میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر برسانے سے پہلے دیکھ لینا چاہئے کہ کہیں اس سے بھی بڑا جرم ہم سے تو سر زد نہیں ہوا؟ اور وہ جرم جس کے ہم دوسروں کو طعنے دے رہے ہیں‘ کہیں اس کے محرک اور مصور ہم خود تو نہیں؟ اس ملک میں اس سے پیشتر بھی بہت سے افراد چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔ ان کا ریکارڈ اٹھا کر ایک نظر دیکھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ ان میں سے کسی کو بھی جاہ و جلال کی تمنا نہیں تھی لیکن آپ کا دور تو یہی ثابت کرتا رہا کہ ملک میں چیف ایگزیکٹو آپ کے سوا اور کوئی نہیں تھا۔ اگر آپ جنرل مشرف کے بارہ اکتوبر کے اقدام کی اجازت نہ دیتے تو بقول آپ کے ساتھیوں اور ہمدردوں کے ملک کی یہ حالت کبھی نہ ہوتی؟ 
چودھری صاحب! کیا پاکستان میں کسی بھی چیف جسٹس نے اپنے ساتھ سرکاری پروٹوکول کو اس طرح استعمال کیا ؟ آپ کی خدمت میں بھارت کی مدراس ہائیکورٹ کے ایک سابق جسٹس کے چندرکا واقعہ پیش ہے۔ جب وہ اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہوئے تو اس وقت مدراس ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس آر کے اگروال کو لکھے جانے والے اپنے ایک خط کہا ''جیسا کہ آپ جانتے ہیں میں8 مارچ2013ء کو ریٹائر ہو رہا ہوں۔ آپ سے میری درخواست ہے کہ میرے اعزاز میں ہونے والے الوداعی ریفرنس اور ساتھی ججوں‘ بار کے وکلاء اور ایڈوو کیٹ جنرل کے ساتھ دیئے جانے والے رات کے رسمی عشایئے کا کوئی انتظام نہ کیا جائے کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ ملک کے عوام کے ٹیکسوں اور دوسری لازمی ضروریات کا پیسہ ضائع ہو‘‘۔ جناب افتخار چوہدری صاحب آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ مدراس ہائیکورٹ کے جج کے چندرنے اپنے اعزا ز میں ہونے والی تمام سرکاری تقریبات منسوخ کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہندوستان کی تاریخ میں 1929ء میں مدراس ہائیکورٹ سے ریٹائر ہونے والے انگریز جج جی ایچ جیکسن نے اپنے اعزاز میں منعقد کی جانے والی تمام خیر سگالی کی تقریبات میں شرکت سے معذوری ظاہر کی تھی‘ اس لیے آج میں بھی کہتا ہوں کہ میں نے اپنی عدلیہ کی سروس کے دوران جو کچھ بھی کیا‘ وہ میرے فرائض میں شامل تھا جس کا میں نے حلف اٹھاتے ہوئے اپنے بھگوان سے وعدہ کیا تھا۔ اپنے فرائض کی ادائیگی کے بعد پر تعیش عشایئے اور شاندار الوداعی تقریبات کس لیے؟
جسٹس کے چندر نے 9 نومبر2011ء کو جب مدراس ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف لیا تو رسم حلف برداری کے بعد انہوں نے ایک مہر بند لفافہ اس وقت کے چیف جسٹس ایچ ایل گھوکھلے کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ جناب اس میں میرے اور میرے خاندان کے اس وقت تک کے تمام اثاثہ جات کی تفصیل درج ہے۔ اپنی ریٹائر منٹ سے دو دن پہلے اس نے اپنے موجودہ اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات قائم مقام چیف جسٹس اگر وال کے حوالے کر دیں اور سات سال تک بحیثیت جج اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے جسٹس چندر نے 96000 مقدمات کے فیصلے کیے اور ان کی عدالت کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ہر ماہ اوسطاََ 1500 مقدمات کے فیصلے کرتے تھے۔کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اپنی دس گیارہ سالہ مدت ملازمت میں آپ نے کتنے مقدمات نمٹائے؟ اور کیا آپ نے بھی آتے ا ور جاتے ہوئے اپنے اثاثہ جات کی تفصیل دی تھی؟ 
جناب افتخار چوہدری صاحب! آپ کہتے ہیں کہ عمران سے پوچھو کہ میں نے مشرف کو کیسا جواب دیا تھا اور اس کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ حضور اگر آپ اپنے دائیں بائیں دیکھنے کی کوشش کرتے تو آپ کی بحالی اور عدلیہ کی سربلندی کیلئے عمران خان آپ سے بھی زیا دہ متحرک تھا اور جنرل مشرف کے ہاتھوں اس نے ڈیرہ غازی خان کی جیل کاٹی اور اس کے حصے میں یہی قیمت آئی‘ جبکہ آپ نے کیا حاصل کیا‘ یہ آپ بہتر بتا سکتے ہیں۔ آپ خود ہی بتا دیں‘ فائدے میں کون رہا؟ 

Munir Baloch:  Dunya.com

* * * * * * * * * * * * * * * * * * *
Humanity, Religion, Culture, Ethics, Science, Spirituality & Peace
Peace Forum Magazines
Over 1,000,000 Visits
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *