.
کوئی ہے جو ہمارے لئے کام کرے؟...ذراہٹ کے…یاسر پیر زادہ | ||
نہ جانے کیوں ہمیں یہ خوش فہمی ہے کہ ہم دنیا کی اعلی و ارفع ترین قوم ہیں ،فی الحال اگر ہمیں مار پڑ رہی ہے تو یہ مار ویسی ہی ہے جو کسی فلم کے انٹر ول تک ولن کے ہاتھوں ہیرو کو پڑتی ہے ، انٹرول کے بعد ڈھائی فٹ کا بالشتئیا ہیرو یکایک رستم زماں بن کر ولن کو مار مار کر اس کا بھرکس نکال دیتا ہے اور ہنسی خوشی گھر داماد بن کر رہنے لگتا ہے ۔ہمیں لگتا ہے ”The End“ میں خدا ہمارے بھی سارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور دنیا پر حکمرانی کا حق صرف ہمارا ہے۔ لیکن فی الحال صورتحال یہ ہے کہ ہمار ی اوقات دو ٹکے کی بھی نہیں جبکہ دنیا سے ہم پروٹوکول سپر پاور کا ڈیمانڈ کرتے ہیں ۔ہمیں اس بات کی بہت تکلیف ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک ہماری منشا کے مطابق اپنی پالیسیاں کیوں نہیں ترتیب دیتے ،ان کی خارجہ پالیسی میں بھارت دشمنی سر فہرست کیوں نہیں ہے ،ان سب ممالک نے بھی اپنے اپنے رکشوں کے پیچھے یہ نعرہ کیوں نہیں لکھوایا کہ ”بھارت سے رشتہ کیا،نفرت کا انتقام کا“…اور باقی دنیا بھی ہماری طرح اپنے اپنے معاشروں میں اسلامی نظام کیوں نہیں نافذ کرتی جس کی ہم سر توڑ کوشش کر رہے ہیں ؟آخر انہیں سمجھ کیوں نہیں آتی کہ ہمارے پاس ہر مرض کا شافی علاج اور ہر مسئلے کا حل موجود ہے چاہے وہ حل خود کش بمباروں کے ذریعے ڈرون حملے روکنا ہی کیوں نہ ہو! ہم اس بات پر بھی بہت جز بز ہوتے ہیں کہ دنیا ہمارے تراشے ہوئے سازشی نظریات کو خاطر میں کیوں نہیں لاتی ؟کیوں کسی کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ نائن الیون خود امریکہ نے کروایا تھا ؟آخر امریکہ اتنا کم عقل کیوں ہے کہ یہودیوں کی سازش کو جان نہیں پایا ،افغانستان کی بجائے اس نے اسرائیل پر بمباری کر کے کیوں نیست و نابود نہیں کر دیا؟ہم اتنے چالاک ہیں کہ ہر بات کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں اور اس میں چھپی سازش کو بے نقاب کر کے دم لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود آئے روز نت نئی سازشیوں کا شکار بھی بنتے رہتے ہیں ۔ابھی کل کی بات ہے خود میرے ساتھ ایک سازش ہو گئی ،میرے گھر کے باہر کوئی کوڑا پھینک گیا ہے ،مجھے یقین ہے کہ اس کے پیچھے بلیک واٹر،سی آئی اے یا”را“ کا ہاتھ ہے ۔آج جب اس ہاتھ نے دوبارہ کوڑا ڈھیر کیا تو میں نے فوراً پہچان لیا ،وہ ہمارے ہمسائے کی نوکرانی تھی ،یقینا وہ پارٹ ٹائم ”را“ کی نوکری کر تی ہوگی ،آج سے میں اس پر نظر رکھوں گا ،ویسے بھی اس کی شکل کچھ کچھ بپاشہ باسو سے ملتی ہے اور یہ بات اسے را کا ایجنٹ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے ۔ ہمیں اس بات کا بھی بہت زعم ہے کہ ملک خداداد میں کچھ ایسے نا معلوم ولی بستے ہیں جن کی وجہ سے اس ملک کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے،وہ دن دور نہیں جب ہم کرہ ارض کی قیادت سنبھال کربحر ظلمات میں گھوڑے دوڑانے کے قابل ہو جائیں گے ۔ویسے اس بات میں تو مجھے بھی شبہ نہیں کیونکہ جیسے ہمارے کرتوت ہیں ،ایک دن ہم گھوڑوں اور خچروں پر ہی سفر کرتے پائے جائیں گے۔یہ نا معلوم ولی یہ بھی بتلاتے ہیں کہ امریکہ کے دن گنے جا چکے ہیں۔ |
Please visit: http://aftabkhan.blog.com