حالیہ حالات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں کیا مشکلات اور رکاوٹیں ہیں۔ پتھروں سے سر ٹکرانے کی بجائے ان میں سے راستے نکالنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان پر بظاہر سیاستدان حکمران طبقہ ہے مگر ان پر اثر انداز اداروں میں فوج، عدلیہ( بنچ و بار)، بیوروکریسی اور میڈیا نمایاں ہیں۔
فی الحال فوری طور پر (Short term) تمام اسٹک ہولڈرز کو ڈائیلاگ کی ضررت ہے تاکہ معاشی بحران سے نکلا جائے اور مستقبل کا سیاسی outline بھی طے کرلیا جائے یا مکالمہ جاری رکھیں- قومی حکومت بنانے کی کوشش بھی کی جاسکتی ہے اور پھر الیکشن کا پلان ہو-
طویل مدتی (long tern) اداروں اور سیاستدانوں میں چیک اینڈ بیلنس ملکی مفاد میں ہے اگر یہ قانون کی حدود میں رہے۔ جب کوئی فرد یا افراد سیاست میں ضرورت سے زیادہ اس طرح سے involve ہو جائیں کہ دوسرے طاقت کے ستون اس کے تحت ہوجائیں تو فرعونیت جنم لیتی ہے جوکہ ایک خوفناک (mindset) ہے۔
Power corrupts and absolute power corrupts absolutely
انسانی کمزوریاں ایک حقیقت ہے ان کا (arm twisting) کے لئیے بےجا استعمال سیاسی عدم استحکام کا باعث ہے۔
جو کام قانون کے دائیرہ میں ہو مثبت نتائیج دیتا ہے قانون سب کے لیئے ہوتا ہے۔ مگر قانون سے ماورا اقدامات، اتھارٹی بغیر زمہ داری بغیر (accountability) سراسر فرعونیت ہے جو مشاورت کے اسلامی اصول کے خلاف ہے۔ یہی پاکستان کا بنیادی مسئلہ ہے۔
لوگ سنجھتے ہیں کہ اسلامی نظام ، شریعت، خلافت پاکستان کے مسائیل کا حل ہے، اس میں دو آرا نہیں۔
امریکی پیو PEW تھنک ٹینک کے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی تقریباً 78 فیصد آبادی اس بات کی "سختی سے حمایت" کرتی ہے کہ قرآن پاک کی تعلیمات کو ملکی قوانین پر اثر انداز ہونا چاہیے۔ مگر دوسری طرف عوام مزہبی جماعتوں کو بہت کم ووٹ دیتے ہیں۔ شائید ان کو ان جماعتوں پر اعتماد نہیں یا الیکشن کی حرکیات (dynamics) مختلف ہیں۔ کچھ لوگ اس کی زمہ داری جمہوری سیاسی نظام پر ڈالتے ہیں، پاکستان ایک جمہوری عمل سے معرض وجود میں آیا۔ پاکستان میں ہائیبرڈ سیاسی سسٹم رائیج ہے یہ ایک اوپن سیکرٹ ہے۔ مزہبی جماعتوں کو اپنا امیج بہتر کرنا ہے اور بہت محنت کرنا ہے صرف اسلام کا نام لینا کافی نہیں۔ جیسے صرف ظاہری مزہبی حلیہ سے کسی کے ایماندار ہونے کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی جب تک کہ اس کی آزمائیش نہ ہو۔ سیاست میں مزہبی جماعتوں کا ریکارُ کوئی قابل فخر نہیں رہا۔
اکثریت کی خواہش پر اسلام نافز کرنے والے لوگ کدھر ہیں؟
بہت لوگ، جماعتیں ، گروہ، جتھے اور لشکر دعوای کرتے ہیں کہ ہم اسلام نافز کر سکتے ہیں اور پاکستان کو اس مشکل سے نجات دلا سکتے ہیں حکومت ہمارے حوالہ کردو۔
کیا اس طرح سے حکومت کسی کے حوالہ کی جاسکتی ہے؟
حکومت حاصل کرنے کا ایک طریقہ آئین پاکستان میں درج ہے جو کہ الیکشن ہے۔ اکثریت روائیتی اور اسلامی نظام خلافت کے دعوے دار بھی خلیفہ کے الیکشن ہر متفق ہیں سوائے دہشت گردوں کے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نظام میں اسلام پسند کبھی بھی غلبہ حاصل نہیں کرسکتے، یہ نظام ڈیزائین ہی خاص اشرافیہ کی برتری کے لئیے کیا گیا ہے، ممکن ہے کہ یہ بات کسی حد تک درست ہو مگر پھر متبادل کیا ہے؟
متبادل یہ ہے کہ حکومت ہمارے حوالہ کردو۔ نہیں تو نارض ہو کر گھر بیٹھ جاتے ہیں۔ جو ہتھیار اٹھاتے ہیں فساد پیدا کرتے ہیں ریاست ان کو کچلنے کی طاقت رکھتی ہے۔
کوئی نظام کتنا بھی خراب ہو اس میں اچھائیاں تلاش کی جاسکتی ہیں جبکہ کوئی متبادل نہ ہو۔ ضروری نہیں کہ فوری کامیابی ملے وقت لگ سکتا ہے مگر سٹریٹیجی درست ہونا چاہئیے۔
انڈیا میں آر ایس ایس کو سوسال لگے اپنی بی ٹیم بی جے پی بھی بنائی۔ اخوان المسلمین نے مصر میں الیکشن جیتا تھا ستر سال بعد۔
پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاز کی ممکنہ حکمت عملی (سٹریٹیجی)
پاکستان کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے، جو کہ آئینی، کاغزی طور پر نافز ہے عملی کوتاہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل دو ، اے کے تحت قرآن و سنت پاکستان کا بنیادی قانون ہے اور کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جاسکتا جو قرآن وسنت کے منافی ہو،۔ اگر قابل وکیل ہوں جو اسللامی قوانین اور انگریزی قوانین (انگریز چھوڑ گیا) میں مہارت رکھتے ہوں بہت کچھ کرسکتے ہییں، جیسے مفتی تقی عثمانی صاحب کی مثال ہے۔ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاز کی ممکنہ حکمت عملی (سٹریٹیجی) مختلف ہو سکتی ہیں جیسا کہ دینی سیاسی جماعتوں نے اپنا رکھی ہیں جو کہ روایتی سیاست چل رہی ہیں، نتائج ہمارے سامنے ہیں- اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے- ایک ممکنہ سٹریٹیجی پیش خدمت ہے، حتمی کچھ بھی نہیں ہوتا، بہتری کی گنجائش ہے:
1۔ مزہبی سیاسی جماعتیں سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ دوسرے اہم چار اداروں (فوج، عدلیہ، بیوروکریسی اور میڈیا میں اپنا اثرورسوخ قائیم کریں۔ جماعت اسلامی سے مثبت نتائیج کی توقع کی جاسکتی ہے کہ ان کے پاس فکری بیانیہ، تنظیم اور ٹیم ہے باقی کے متعلق کچھ وثوق سے کہنا مشکل ہے۔ لیکن ان کی سیاسی قلابازیں اور lack of concentration کبھی عجیب لگتی ہے۔
2۔خاص طور پرمزہبی جماعتیں کیوں؟ اس لئیے کہ وہ خاص دعوی کرتی ہیں نفاز اسلام کا جبکہ باقی بظاہرخانہ پری کرتی ہیں، لیکن اگر کوئی جماعت پر خلوص ہے تو ضرور وہ بھی نیک کام میں اہنا حصہ ڈالیں۔ جو اپنے دعوی میں سچا ہو اسی سے توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں، انہی کو مشورے دییے جا سکتے ہیں۔
(قرآن ھداییت ہے متقیوں (اللہ سے ڈرنے والوں) کے لئیے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے ان کو قرآن سے ھدائیت نہیں ملتی)
3۔ مزہبی جماعتیں یا تنظیمیں یا مخیر حضرات مدارس سے کچھ منتخب ہونہار (talented ) طلباء کو ان چار اہم شعبوں میں بھیجیں، وظائیف دے کر مدد کریں۔
4۔جب سیاسی طاقت ملے تو ان اداروں کی طرف سے مزاحمت نہ ہو یا کم ہو۔ مصر میں مرسی کے افسوسناک انجام سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ سختی، غیر لچکدار رویہ تبدیل کریں، بتدریج اصلاح و دعوی کریں، صبر وتحمل، برداشت سے کام لیں۔ صرف قانون اور طاقت کے زور پر افغان طالبان والا رویہ نہ اپنائیں۔
5۔ آئین پاکستان کے مطابق کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ ایسے وکلاء جو اسلامی اور مروج مغربی قوانین میں مہارت رکھتے ہوں وہ بتدریج شریعت کی طرف لے جائیں گے۔
6۔ سولو فلائیٹ کی بجائے کسی بڑی سیاسی جماعت کا ساتھ دیا جاسکتا ہے اپنے منشور پر سمجھوتہ کئیے بغیر۔ جیسے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے خیبر پختون خواہ میں صوبائی حکومت بنائی اور جماعت نے اچھے کام کئیے۔ مئیر کراچی نعمت اللہ خان نے عمدہ کارکردگی کی مثال پیش کی۔
7۔ ماس موبالائیزیشن کی صرورت ہے ،یہ ایک فرد ، ایک پارٹی پر چھوڑنا کافی نہیں دوسروں کا بھی فرض ہے آگے بڑھیں ساتھ ملیں یا الگ ، عوام میں آزادی رائے کا شعور پیدا کریں، کسی کو فرعون مت بننے دیں، حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون بھی اللہ کا، یہی پاکستان اور ہم سب کی نجات کا راستہ ہے۔
(عبداللہ AAK)
پاکستان میں سیاسی و معاشی استحکام -ایک پواینٹ
موجودہ حالات سے سب لوگ پریشان ہیں اس کا حل صرف قرآن وسنت سےمل سکتا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل دو کے مطابق قرآن سنت کے برخلاف قانون نہیں بن سکتا۔ تمام غیر قرآنی قوانین کو چیلینج کیا جا سکتا ہے، ربا کے خلاف حالیہ فیصلہ ایک مثال ہے-
سپریم کورٹ جو سموسوں پر سوموٹو لیتی رہی وہ کیوں ایسے کالے قوانین کو مسترد نہیں کرتی؟
سیاسی دینی پارٹیاں اپنے قانونی ماہرین کی ٹیم تیار کرکہ بتدریج ایسے قوانین کی نشاندہی کرکہ منسوخ کروا سکتی ہیں-
فوجی قیادت جو ہر وقت ملک کے دفاع کا دم بھرتی ہے اور ڈیپ سٹیٹ، اسٹیبلشمنٹ ہر بڑے فیصلوں کے پیچھے نامزد ہوتی ہے وہ کیوں نیک کام میں شامل نہیں ہوتی؟
بڑے بڑے پلان اور منصوبے بنانے کی بجائے ، کہ یہ کرو وہ کرو، ایسے ہونا چاہیئے ، ویسے ہونا چاہیئے، اسلامی نظام لاو ، صدارتی نظام، خلافت لاو ۔۔۔ کیسے؟
ایسے بڑے پلان جن کا زمینی حقائیق سے تعلق نہ ہو صرف خیالات اور خواب دیکھے جاسکتے ہیں۔ فکری انتشار اور کنفیوزن پھلاتے ہیں، یہی ہماری کمزوری ہے۔ صرف خواب دیکھنا اور عمل نہ کرنا۔
موجودہ آئین اور سیاسی نظام پر سب متفق ہیں، تمام مکاتب فکر کے جید علماء متفق ہیں کہ یہ اسلامی آئین ہے۔ جس کے خلاف بغاوت فساد ہے۔ چند افراد ہمیشہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناتے ہیں جن کو نظر انداز کیا جانا چاہئیے ان سے بحث وقت اور توانائیاں ضائیع کرنا ہے، ان پر کوئی دلیل، لاجک کام نہیں کرسکتی کہ وہ اپنے آپ کو قائید اعظم، اقبال ، مودودی اور ہزاروں علماء سے بلند سمجھتے ہیں جب وہ اسلامی جمہوریت جس میں اقتدار اعلی اللہ کا شریعت کا قانون ، شوری ہو اسے کو بھی کفر کہتے ہیں۔
خُذِ الۡعَفۡوَ وَاۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَاَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰهِلِيۡنَ ۞
درگزر کرو اور معروف کام کرنے کا حکم دو۔ اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کرو۔ (قرآن 7:199)
آئین کوئی صحیفہ نہیں ، اس میں بہتری کی گنجائیش ہے جس کا طریقہ کار موجود ہے۔ اب نیا پہیہ ایجاد کرنے کی بجائیے جو 75 سال کے بعد متفقہ حل موجود اس پر عمل درآمد کی کوششیں کرنا چاہئیے تاکہ یکسوئی سے ملک کو بچایا جا سکے۔
☆ 🇵🇰 🇵🇰 🇵🇰 🇵🇰 🇵🇰 ☆
پاکستان بچاؤ Let's Save Pakistan
- https://salaamone.com/al-khilafah
- https://salaamone.com/khilafah
- https://salaamone.com/islam-2/caliphate
- https://salaamone.com/islam-jamhoreyat
- https://bit.ly/IslamicState-Pk
- https://bit.ly/VotKiSharieHeseyat ووٹ کی شرعی حیثیت اور تبدیلی کی خواہش
- Democracy, Khilafat & Quran: https://bit.ly/IslamicDemocracy
- What is Wrong with Democracy A View from Hizbut Tahrir http://bit.ly/3i1iRgp
- Draft Constitution of the Khilafah State Hizb ut-Tahrir http://bit.ly/3GGqbY3
- Tanzeem-e-Islami’s & Khilafat: https://tanzeem.org/faqs/
- https://bit.ly/IslamicState-Pk
- https://bit.ly/SavePak
- https://bit.ly/PoliticStrategy
~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects 🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25 آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
- Quran Subjects Mag قرآن مضامین : https://bit.ly/3cqpfW3
- English-Web: https://QuranSubjects.wordpress.com
- Urdu-Web: https://Quransubjects.blogspot.com
- English Translation of this Urdu website.... [........]
- FB - https://www.facebook.com/QuranSubject
- Twitter: https://twitter.com/QSubjects
- قرآن آخری کتاب https://Quran1book.blogspot.com/