Featured Post

FrontPage صفحہ اول

Salaam Pakistan  is one of projects of  "SalaamOne Network" , to provide information and intellectual resource with a view to...

Islamic or secular constitution of Pakistan آیین پاکستان سیکولر ہے یا اسلامی ؟



.ووٹرز کو نااہل شخص کے انتخاب کا اختیار حاصل ہے: 
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ووٹرز کو اختیار ہے کہ وہ انتخابات میں حق رائے دہی کے تحت کسی بھی نااہل اور نادہندہ شخص کو منتخب کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور دیگر افراد کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق نمبر 203 اور 232 کو ختم کیا جائے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکا جائے۔
عدالت عالیہ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف دائر ان مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایک درخواست گزار کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ الیکشن ایکٹ 2017، سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں نااہل ہونے کے باوجود نواز شریف کے لیے اپنی پارٹی کا سربراہ بننے کی راہ ہموار کر رہا ہے جس کے جواب میں جسٹس سید منصور نے کہا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں عوامی رائے کا فیصلہ سب سے بڑا ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ آئین پاکستان تمام شہریوں کو بااختیار بناتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے تحت کسی بھی شخص کو منتخب کر سکتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی طرح کا نادہندہ ہو یا پھر نااہل درخواست گزار کے وکیل اشتیاق احمد چوہدری نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی یہ شقیں بد نیتی پر مشتمل ہیں جو ایک نااہل شخص کو فائدہ فراہم کرتی ہیں تاہم عدالت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان ترامیم پر نظر ثانی کرے اور انہیں ختم کرائے۔
جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 17 تمام شہریوں کو ملکی سالمیت کے مفادات میں قانون کی جانب سے لگائی گئی مناسب پابندیوں سے مشروط ایسوسی ایشنز یا یونین بنانے کا حق فراہم کرتا ہے اور آئین یا الیکشن ایکٹ میں یہ نہیں لکھا ہوا کہ ایک نادہندہ اور نااہل شخص کوئی سیاسی جماعت نہیں بنا سکتا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے سامنے کہا کہ انتہائی تعجب کی بات ہے کہ ایک شخص کو کرپشن کیسز میں ملک کی اعلیٰ عدالت نے نااہل قرار دے دیا لیکن وہ پھر بھی اپنی پارٹی کا سربراہ بنا ہوا ہے۔
جس پر جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ غیر اخلاقی ہو سکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ عدالت کرے گی، لہٰذا عدالت کو قانونی بنیاد کے بجائے اخلاقی بنیادوں پر فیصلہ کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے ایڈووکیٹ اشتیاق احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے ایسے اقدامات کو عدالتوں سے ہو کر گزرنا چاہیے ورنہ کوئی بھی دہشت گرد یا پھر مجرم اپنی پارٹی قائم کرلے گا جس پر چیف جسٹس نے وکیل کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں جبکہ اخلاقی اقدار کے نام پر اس معاملے میں عدالتوں کو نہ گھسیٹیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نصر مرزا وفاقی حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے، جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسی طرح کی ایک پٹیشن سپریم کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے لہٰذا اسے خارج کیا جائے۔
تاہم چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکلاء کو دیگر ممالک کے الیکشن قوانین کا مطالعہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو 14 نومبر تک ملتوی کردیا۔
https://www.dawnnews.tv/news/1066722/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا 1973؁ کا آئین اسلامی ہے لیکن صرف دکھاوے کی حد تک؛ کیونکہ اس کی اہم ترین اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یا پھر ان پر محدود حد تک عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

اسلامی شقوں کا نفاذ کبھی نہیں کیا گیا بلکہ ان کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔

آئین کے آرٹیکل ایک کے مطابق ملک کا نام ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ ہے۔ آرٹیکل 2؍ کے مطابق اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہوگا۔ 

آرٹیکل 2؍ اے کے تحت قرارداد مقاصد کو آئین کا اہم ترین حصہ بنایا گیا ہے۔ یہی قرارداد مقاصد آئین کے ابتدائیہ میں شامل ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی پوری کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے اور یہ بھی عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی حلقہ ہائے عمل میں اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق، جس طرح قرآن اور سنت میں ان کا تعین کیا گیا ہے، ترتیب دے سکیں-

آئین کے آرٹیکل 31؍ کا تعلق ’’اسلامی طریق زندگی کے متعلق ہے۔ اس میں اسلامی طرز زندگی کے متعلق بتایا گیا ہے:

(ا) پاکستان کے مسلمانوں کو، انفرادی اور اجتماعی طور پر، اپنی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق مرتب کرنے کے قابل بنانے کیلئے اور انہیں ایسی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے جن کی مدد سے وہ قرآن پاک اور سنت کے مطابق زندگی کا مفہوم سمجھ سکیں۔
۲) پاکستان کے مسلمانوں کے بارے میں مملکت مندرجہ ذیل کیلئے کوشش کرے گی: 

(الف) قرآن پاک اور اسلامیات کی تعلیم کو لازمی قرار دینا، عربی زبان سیکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس کیلئے سہولت بہم پہنچانا اور قرآن پاک کی صحیح اور من و عن طباعت اور اشاعت کا اہمتام کرنا؛ 

(ب) اتحاد اور اسلامی اخلاقی معیاروں کی پابندی کو فروغ دینا اور

(ج) زکواۃ [عشر] اوقاف اور مساجد کی باقاعدہ تنظیم کا اہتمام کرنا۔ آرٹیکل 37 

(ز) میں وعدہ کیا گیا ہے کہ سماجی سطح پر انصاف فراہم کیا جائے گا اور معاشرے سے برائیاں ختم کی جائیں گی اور عصمت فروشی، قمار بازی، ضرر رساں ادویات کے استعمال، فحش ادب اور اشتہارات کی طباعت، نشر و اشاعت کی روک تھام کی جائے گی۔ 

آرٹیکل 37 (ح) میں کہا گیا ہے کہ نشہ آور مشروبات کے استعمال کی، سوائے اس کے کہ وہ طبی اغراض کیلئے یا غیر مسلموں کی صورت میں مذہبی اغراض کیلئے ہو، روک تھام کرے گی۔

آرٹیکل 38 (و) میں لکھا ہے کہ ربائ کو جتنی جلد ممکن ہو ریاست اسے ختم کرے گی۔ 

آرٹیکل 42 (ب) میں کہا گیا ہے کہ ملک کا صدر مملکت مسلمان ہوگا۔

آرٹیکل 62؍ میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کے طور پرمنتخب ہونے کیلئے شرائط بتائی گئی ہیں۔ 62(د) میں بتایا گیا ہے کہ ایسا شخص اچھے کردار کا حامل ہو اور عام طور پر احکام اسلام سے انحراف کیلئے مشہور نہ ہو۔ (ہ) وہ اسلامی تعلقات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند نیز کبیرہ گناہوں سے مجتنب ہو۔ (و) وہ سمجھدار اور پارسا ہو اور فاسق نہ ہو اور ایماندار اور امین ہو ، کسی اخلاقی پستی میں ملوث ہونے یا جھوٹی گواہی دینے کے جرم میں سزا یافتہ نہ ہو، اس نے قیام پاکستان کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کام نہ کیا ہو یا نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔

آرٹیکل 91 (۳) میں لکھا ہے کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کا مسلم رکن ہونا چاہئے۔ آرٹیکل 203 (۳) میں وفاقی شریعت کورٹ کے قیام کی بات کی گئی ہے۔ 

آرٹیکل 227؍ میں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ تمام موجودہ قوانین کو قرآن پاک اور سنت کے منضبط اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو مذکورہ احکام کے منافی ہو۔ 

آرٹیکل 228؍ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے قیام کی بات کی گئی ہے جس کا کام موجودہ قوانین میں تبدیلی لا کر انہیں اسلامی بنانا ہوگا اور پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور وسائل کی سفارش کرنا وہگا جن سے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی زندگیاں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہر لحاظ سے اسلام کے ان اصولوں اور تصوارت کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین کیا گیا ہے۔

آرٹیکل 260 (۳) اے میں بتایا گیا ہے کہ ’’مسلم‘‘ سے مراد کوئی ایسا شخص جو وحدت اور توحید قادر مطلق اللہ تبارک و تعالیٰ، خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کی ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتا ہو اور پیغمبر یا مذہبی مصلح کے طور پر کسی ایسے شخص پر نہ ایمان رکھتا ہو نہ اسے مانتا ہو جس نے حضرت محمد ﷺ کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا ہو یا جو دعویٰ کرے۔ 

260 (ب) میں قادیانی اور لاہور گروپ یا پھر کوئی بھی ایسا گروپ جو خود کو احمدی کہلواتا ہے، اسے غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔ جدول نمبر سوم میں صدر مملکت اور وزیراعظم کے عہدوں کا حلف پیش کیا گیا ہے جس کے تحت وہ وعدہ کرتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور وحد و توحید قادر مطلق اللہ تبارک و تعالیٰ، کتب الٰہیہ، جن میں قرآن پاک خاتم الکتب ہے، نبوت حضرت محمد ﷺ بحیثیت خاتم النبین، جن کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا، روز قیامت اور قرآن پاک و سنت کی جملہ تعلیمات پر ایمان رکھتے ہیں۔ وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، ارکان پارلیمنٹ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، گورنر صاحبان، وزرائے اعلیٰ صاحبان اور صوبائی ارکان کابینہ بشمول غیر مسلم پر لازم ہے کہ وہ حلف اٹھائیں کہ وہ اسلامی نظریات کے تحفظ کیلئے کام کریں گے جو پاکستان کے قیام کی بنیاد ہے۔ اس میں یہ بھی وعدہ پیش کیا گیا ہے کہ اسلامی اتحاد کے فروغ کیلئے مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنایا جائے گا۔ آئین میں یہ بھی وعدہ کیا گیا ہے کہ اقلیتوں کیلئے مناسب قانون سازی کی جائے گی تاکہ وہ اپنے مذاہب پر عمل کرسکیں اور اپنی ثقافت کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابل غور بات: 
آئین پاکستان سیکولر ہے؟ جس میں اسلام کا نام صرف عوام اور مذہبی طبقہ کو دھوکہ دینے کے لئیے استعمال کیا گیا ہے؟  اگر بد دیانت ، خائین شخص جو پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا مگر سیاسی پارٹی کا صدر بن کہ پارٹی اور حکومت کو کنٹرول کر سکتا ہے۔ کیا یہ قرآن و سنت اور اسلام کے مطابق ہے ؟
(آفتاب خان)

   
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
SalaamOneسلام  is a nonprofit e-Forum to promote peace among humanity, through understanding and tolerance of religions, cultures & other human values. The collection is available in the form of e-Books. articles, magazines, videos, posts at social media, blogs & video channels. .Explore the site English and Urdu sections at Index
علم اور افہام و تفہیم کے لئے ایک غیر منافع بخش ای فورم ہے. علم،انسانیت، مذہب، سائنس، سماج، ثقافت، اخلاقیات اورروحانیت امن کے لئے.اس فورم کو آفتاب خان،  آزاد محقق اور مصنف نے منظم کیا ہے. تحقیقی کام بلاگز، ویب سائٹ، سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیو چننل اور برقی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہے.اس  نیٹ ورک  کو اب تک لاکھوں افراد وزٹ کر چکے ہیں, مزید تفصیلات>>>  Page Index - Salaam One 
 ..........................................................................
 مزید پڑھیں: 
  1. مسلما نوں اور علماء کے نام کھلا خط : آج کے حالات میں مسلم معاشرہ نظریاتی  ابتری اور انحطاط کا شکار ہے. مادہ پرستی، دہشت گردی، عدم برداشت، اور جہالت انسانیت، امن اور مذھب کے لیے خطرہ بن چکے ہیں- ان حالات میں صاحب علم و ذی فہم حضرات سے ممکنہ حل کی توقع کی جا سکتی ہے. ہمارا مقصد ہے کہ آپ کی توجہ ضروری حل پذیر مسائل کی طرف مبذول کرنا ہے تاکہ جلد حل تلاش کیا جا سکے- آپ کی توجہ اور مدد سے ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ معاشرہ کو اس  گہری دلدل سے نکال سکیں. مکمل خط اس <<< لنک پر پڑھیں>>
  2. نظریاتی اور فکری کنفیوژن اور ممکنہ حل

  3. خطبات اقبال - اسلام میں تفکر کا انداز جدید Reconstruction of Religious Thought in Islam-  http://goo.gl/lqxYuw
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *

Secular or Islamic Pakistan- Jinnah & Muhammad Asad اسلامی یا سیکولر پاکستان - جناح اور محممد اسد



.محمد اسد ۔۔۔ عظیم اسلامی سکالر، مفسر قرآن ۔۔۔   علامہ اقبال کے ساتھی ، قائداعظم کا چوائس اور پاکستان کے UNO میں پہلے سفیر ,اسلامی آئین پاکستان اور قرارداد مقاصد کے محرک :

یہودیت چھوڑ کو اسلام قبول کرنے والے محمد اسد(سابق نام: لیوپولڈ ویز) جولائی 1900ء میں موجودہ یوکرین کے شہر لیویو میں پیدا ہوئے جو اس وقت آسٹرو۔ ہنگرین سلطنت کا حصہ تھا۔ بیسویں صدی میں امت اسلامیہ کے علمی افق کو جن ستاروں نے تابناک کیا ان میں جرمن نو مسلم محمد اسد کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ اسد کی پیدائش ایک یہودی گھرانے میں ہوئی۔ 23 سال کی عمر میں ایک نو عمر صحافی کی حیثیت سے عرب دنیا میں تین سال گذارے اور اس تاریخی علاقے کے بدلتے ہوئے حالات کی عکاسی کے ذریعے بڑا نام پایا لیکن اس سے بڑا انعام ایمان کی دولت کی با‌زیافت کی شکل میں اس کی زندگی کا حاصل بن گیا۔ستمبر 1926ء میں جرمنی کے مشہور خیری برادران میں سے بڑے بھائی عبدالجبار خیری کے دست شفقت پر قبول اسلام کی بیعت کی اور پھر آخری سانس تک اللہ سے وفا کا رشتہ نبھاتے ہوئے اسلامی فکر کی تشکیل اور دعوت میں 66 سال صرف کرکے بالآخر 1992ء میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
1932ء میں وہ ہندوستان آگئے اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال سے ملاقات کی۔ 1939ء میں وہ اس وقت شدید مسائل کا شکار ہوگئے جب برطانیہ نے انہیں دشمن کا کارندہ قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا۔ محمد اسد کو 6 سال بعد، 1945ء میں رہائی ملی۔

1947ء میں قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے اور نئی ریاست کی نظریاتی بنیادوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔( قرارداد مقاصد Objective Resolution,  جو آئین پاکستان کی بنیاد بنا ، اس کے خدوخال میں آپ کی کاوش شامل ہے).

One of the first steps taken by Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah, within days of Pakistan's creation, was to establish the Department of Islamic Reconstruction (DIR) in Lahore in August 1947, with the ultimate objective “to help our community to reconstruct its life on Islamic lines.” In this regard, Jinnah appointed Asad as the DIR's first Director. The DIR was tasked by Jinnah with four primary objectives: (i) drafting of Pakistan's first Constitution; (ii) proposing the framework of Pakistan's economic system; (iii) proposing the framework of Pakistan's education system and (iv) proposing the framework of Pakistan's social system, all along Islamic lines. Asad's work at DIR, within the first months of its establishment, is famously reflected in the Objectives Resolution, which was adopted by the Constituent Assembly of Pakistan on 12 March 1949. 

Soon after the death of Quaid-e-Azam on 11 September 1948, the then Foreign Minister of Pakistan, Sir Zafarullah Khan (Qadiani)  got Asad transferred to the Foreign Ministry of Pakistan. The DIR never recovered from Asad's sudden and unexpected departure, and it was abolished not long after Asad left. Most of the DIR's record was destroyed in a mysterious fire in October 1948, only a month after Jinnah's death. Its only legacy being the Objectives Resolution.
http://www.unsecularjinnah.com/jinnah-asad-and-the-department-of-islamic-reconstruction.html
 انہیں پہلا پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ مشرق وسطی میں منتقل کردیا گیا جہاں انہوں نے دیگر مسلم ممالک سے پاکستان کے تعلقات مضبوط کرنے کا کام بخوبی انجام دیا۔ انہوں نے 1952ء تک اقوام متحدہ میں پاکستان کے پہلے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
حج بیت اللہ؛ بیت اللہ پر پہلی نظر پڑنے کے 9 دن بعد اسد کی زندگی ایک نئے موڑ پر آگئی، ایلسا خالق حقیقی سے جا ملیں۔ بعد ازاں اسد نے مکہ میں قیام کے دورانشاہ فیصل سے ملاقات کی جو اس وقت ولی عہدتھے اور بعد ازاں سعودی مملکت کے بانی شاہعبدالعزیز السعود سے ملاقات کی۔ انہوں نے مکہ ومدینہ میں 6 سال گذارے اور عربی، قرآن، حدیثاور اسلامی تاریخ کی تعلیم حاصل کی۔

محمد اسد: قیمتی ہیرا: ایک دوسرے جرمن نو مسلم ولفریڈ ہوفمین نے ان کے لئے کہا تھا کہ محمد اسد اسلام کے لئے یورپ کا تحفہ ہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے 1936ء میں محمد اسد کے بارے میں تاریخی جملہ لکھا تھا کہ "میرا خیال یہ ہے کہ دور جدید میں اسلام کو جتنے غنائم یورپ سے ملے ہیں ان میں یہ سب سے زیادہ قیمتی ہیرا ہے"۔

نظریات، افکار، کارنامے: محمد اسد کوئی سرگرم کارکن نہ تھے لیکن فکری اعتبار سے ان کا کارنامہ بڑا واضح ہے اور اس میں چار چیزیں نمایاں ہیں:

1۔پہلی چیز مغربی تہذیب اور یہود عیسائی روایت (Judeo-Christian Tradition) کے بارے میں ان کا واضح اور مبنی برحق تبصرہ و تجزیہ ہے۔ مغرب کی قابل قدر چیزوں کے کھلے دل سے اعتراف کے ساتھ مغربی تہذیب اور عیسائی تہذیبی روایت کی جو بنیادی خامی اور کمزوری ہے اس کا نہایت واضح ادراک اور دو ٹوک اظہار ان کا بڑا علمی کارنامہ ہے۔ مغرب کے تصور کائنات، انسان، تاریخ اور معاشرے پر ان کی گہری نظر تھی اور اسلام سے اس کے تصادم کا انہیں پورا پورا شعور اور ادراک تھا۔ وہ کسی تہذیبی تصادم کے قائل نہ تھے مگر تہذیبوں کے اساسی فرق کے بارے میں انہوں نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

2۔وہ اسلام کے ایک مکمل دین ہونے اور اس دین کی بنیاد پر اس کی تہذیب کے منفرد اظہار کو یقینی بنانے اور دور حاضر میں اسلام کی بنیاد پر صرف انفرادی کردار ہی نہیں بلکہ وہ اجتماعی نظام کی تشکیل نو کے داعی تھے اور اپنے اس مؤقف کو دلیل اور یقین کے ساتھ پیش کرتے تھے۔ اسلام کا یہ جامع تصور ان کے فکر اور کارنامے کا دوسرا نمایاں پہلو تھا۔
3۔ان کا تیسرا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے امت کے زوال کے اسباب کا گہری نظر سے مطالعہ کیا اور اس سلسلے میں جن بنیادی کمزوریوں کی نشاندہی کی ان میں تصور دین کے غبار آلود ہوجانے کے ساتھ سیرت و کردار کے فقدان، دین و دنیا کی عملی تقسیم، اجتہاد سے غفلت اور رسوم و رواج کی محکومی اور سب سے بڑھ کر قرآن و سنت سے بلاواسطہ تعلق اور استفادے کی جگہ ثانوی مآخذ پر ضرورت سے زیادہ انحصار بلکہ ان کی اندھی تقلید بھی شامل ہے۔ ان کی دعوت کا خلاصہ قرآن و سنت سے رجوع اور ان کی بنیاد پر مستقل کی تعمیر و تشکیل تھی۔
4۔محمد اسد کے کام کی اہمیت کا چوتھا پہلو دور جدید میں اسلام کے اطلاق اور نفاذ کے سلسلے میں ان کی حکمت عملی اور اس سلسلے میں تحریک پاکستان سے ان کی وابستگی اور پاکستان کے بارے میں ان کا وژن اور عملی کوششیں ہیں جو قومی تعمیر نو کے ادارے "عرفات" کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی نگارشات، ان کی تقاریر اور پھر ان کی دو کتب Islam at the Crossroads اور Road to Mecca ہیں۔ عرفات کے زمانے میں یہ مضامین دور حاضر میں نفاذ اسلام کا وژن اور اس کے لئے واضح حکمت عملی پیش کرتے ہیں۔ چند امور پر اختلاف کے باوجود محمد اسد کی فکر اور دور جدید کی اسلامی تحریکات کی فکر میں بڑی مناسبت اور یکسانی ہے حالانکہ وہ ان تحریکوں سے کبھی بھی عملا وابستہ نہیں رہے۔
قرآن محمد اسد کی فکر کا محور رہا اور حدیث و سنت کو وہ اسلامی نشاۃ ثانیہ کی اساس سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے تمام بڑے قیمتی مضامین کے باوصف ان کا اصل علمی کارنامہ قرآن پاک ترجمہ و تفسیر اور صحیح بخاری کے چند ابواب کا ترجمہ و تشریح ہے۔ ان کی معروف کتب میں Islam at the Crossroads، Road to Mecca اور The Principles of State and Government in Islam شامل ہیں۔
Road to Mecca علمی، ادبی اور تہذیبی ہر اعتبار سے ایک منفرد کارنامہ اور صدیوں زندہ رہنے والی سوغات ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک کتاب This Law of Ours بھی تحریر کی۔
The Message of Quran: by Muhammad Asad : Download/ Read 
http://freebookpark.blogspot.com/2012/12/the-message-of-quran-by-muhammad-asad.html

محمد اسد۔۔"بندہ صحرائی" ۔۔ خود نوشت سوانح عمری : 
http://kitabosunnat.com/kutub-library/mohammad-asad-banda-e-sehrai

https://en.m.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Asad
Those who declare QaideAzam to be secular are distorting history.... 
One of the first steps taken by Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah, within days of Pakistan's creation, was to establish the Department of Islamic Reconstruction (DIR) in Lahore in August 1947, with the ultimate objective “to help our community to reconstruct its life on Islamic lines.” In this regard, Jinnah appointed Asad as the DIR's first Director. The DIR was tasked by Jinnah with four primary objectives: (i) drafting of Pakistan's first Constitution; (ii) proposing the framework of Pakistan's economic system; (iii) proposing the framework of Pakistan's education system and (iv) proposing the framework of Pakistan's social system, all along Islamic lines. Asad's work at DIR, within the first months of its establishment, is famously reflected in the Objectives Resolution, which was adopted by the Constituent Assembly of Pakistan on 12 March 1949. 

Soon after the death of Quaid-e-Azam on 11 September 1948, the then Foreign Minister of Pakistan, Sir Zafarullah Khan, got Asad transferred to the Foreign Ministry of Pakistan. The DIR never recovered from Asad's sudden and unexpected departure, and it was abolished not long after Asad left. Most of the DIR's record was destroyed in a mysterious fire in October 1948, only a month after Jinnah's death. Its only legacy being the Objectives Resolution.

However, a few documents of the DIR survived and are in possession of the Government of the Punjab's Archives. One of these documents, revealed to the media by the Secretary, Archives Wing, Government of the Punjab, on 25 December 2013, is the document titled "Aims & Objects of the Department of Islamic Reconstruction by Muhammad Asad, Director, Department of Islamic Reconstruction". Here are some excerpts from the document: 

http://www.unsecularjinnah.com/jinnah-asad-and-the-department-of-islamic-reconstruction.html
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~  ~ ~ ~  ~





~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
SalaamOneسلام  is a nonprofit e-Forum to promote peace among humanity, through understanding and tolerance of religions, cultures & other human values. The collection is available in the form of e-Books. articles, magazines, videos, posts at social media, blogs & video channels. .Explore the site English and Urdu sections at Index
علم اور افہام و تفہیم کے لئے ایک غیر منافع بخش ای فورم ہے. علم،انسانیت، مذہب، سائنس، سماج، ثقافت، اخلاقیات اورروحانیت امن کے لئے.اس فورم کو آفتاب خان،  آزاد محقق اور مصنف نے منظم کیا ہے. تحقیقی کام بلاگز، ویب سائٹ، سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیو چننل اور برقی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہے.اس  نیٹ ورک  کو اب تک لاکھوں افراد وزٹ کر چکے ہیں, مزید تفصیلات>>>  Page Index - Salaam One 
 ..........................................................................
 مزید پڑھیں: 
  1. مسلما نوں اور علماء کے نام کھلا خط : آج کے حالات میں مسلم معاشرہ نظریاتی  ابتری اور انحطاط کا شکار ہے. مادہ پرستی، دہشت گردی، عدم برداشت، اور جہالت انسانیت، امن اور مذھب کے لیے خطرہ بن چکے ہیں- ان حالات میں صاحب علم و ذی فہم حضرات سے ممکنہ حل کی توقع کی جا سکتی ہے. ہمارا مقصد ہے کہ آپ کی توجہ ضروری حل پذیر مسائل کی طرف مبذول کرنا ہے تاکہ جلد حل تلاش کیا جا سکے- آپ کی توجہ اور مدد سے ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ معاشرہ کو اس  گہری دلدل سے نکال سکیں. مکمل خط اس <<< لنک پر پڑھیں>>
  2. نظریاتی اور فکری کنفیوژن اور ممکنہ حل

  3. خطبات اقبال - اسلام میں تفکر کا انداز جدید Reconstruction of Religious Thought in Islam-  http://goo.gl/lqxYuw
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *

DHA City Lahore Scam - COAS should Remove the Stigma ڈی ایچ اے لاہور سٹی پراجیکٹ سکینڈل


People  of Pakistan love and respect #PakArmy. Hundreds of soldiers and officers have laid down their lives for defence of Pakistan so that ordinary people can live peacefully in safe and secure environments. Nation is highly indebted, only Allah will reward them in paradise. Old parents, young widows and orphans of Shaheeds face daunting task to live with memories of loved ones. Army does its best to look after them, one of the steps include provision of housing assistance through plots at DHA (Defence Housing Authority) in major cities, DHA City Lahore was one of such projects, involving civilians for management of resources.



COAS Should Remove the Stigma ... We are Not Thieves &  Plunderers!


We are fully aware that there is zero tolerance in Army for corruption. In case of any lapse the strict accountability system comes into play to deal with the culprits strictly, obviously not much publicised in media. However rarely when some black sheeps and criminals use honourable title of Army to make money through corruption in semi military, civil setups like DHAs, then it is known to the public through the media. Unfortunately the military accountability system does not seem to respond as effectively as it does in internal military life. It is due to involvement of  big fish, who use their power and influence to get away with it at little or no cost. One such example is Capt(R) Kamran Keyani , brother of General Keyani (retired Army Chief).  Such are traders of blood of Shuhada who sell honourable brand name of Pak Army to make billions (Estimated Rs.16 Billions). He has escaped to Dubai and his brother Gen Keyani  (retired) is allegedly protecting him.


The honour of Pak Army is very dear to the 0.5 Million in uniform, 2 Million Veterans and over 200 Million Pakistanis. We know that majority in military are contented with the emoluments and facilities provided by the Government. Their concentration is on their tough military life and mission, The Defence of Pakistan. When a tiny, very small number tries to indulge in mal practices, we feel deeply hurt. The civilian authorities are criticised for corruption, military is taken as a role model institution with discipline and effective internal system of accountability. People will not say Kamran Keyani is corrupt, whole institution will be blamed. It is said: “Army senior officers are involved, Gen Keyani, the ex Army Chief is involved through his brothers acting as frontmen.”

This is an abuse, it hurts 2 million veterans, it hurts 0.5 million in uniform, it hurts over 200 million Pakistani citizens.

A bad act by few will hurt every patriotic citizen of Pakistan. The writer did not invest in DHA City Lahore Project (Scam), [ 11,700 people invested] but he is an affectee, due to stigma being attached with the beloved institution due to bad act of few, and slackness in timely action by top brass against culprits.

It is not wrong to say that every serving or retired soldier and citizen who love Pak Army are affectees of this scam.


Dishonouring the great institution involved in war against terrorism internally and externally has negative effects on morale. It strengthens the enemy propaganda, hence writing this post, anyone who share these views can comment/share to send the message across for action by all concerned.


Army Chief may intervene to, remove the stigma;

(1) Address the concerns of victims of “DHA City Lahore Scam” by making suitable/alternate arrangements.

(2) Use his authority and influence to take the real culprits  and frontmen to task.

(3) Evolve a strong,internal accountability system so that  in future no one dares to trade on blood of Shuhada and name of Pak Army.
………………………………….
Related image
Why Kamran Keyani  Brother of Gen Keyani involved in DHA Lahore scam has not been apprehended by NAB ?
Why NAB is now quiet on this issue while hundreds of innocent Pakistani suffer, robbed of their life time savings..... It is claimed that Kamran Keyani launched DHA City Lahore project which was not in knowledge of Gen Keyani then Army Chief. What a cruel joke!
All DHAs are under Army, Corps Commanders head the DHAs, who are appointed by Army Chief. So brother of Chief. indulging in scam of Billions using DHA Lahore platform without knowledge of Chief?  
Only an insane will believe it!

If Chief didn't know he is incompetent not worthy of rank and appointment. If he knew, which is definite  .... then he is party to this heinous crime against institution which brought him up, and people of Pakistan. Others could be mere puppets, frontmen.

Related image

Related image

.....................
DHA City Lahore - Rs.16 Billion Scam

Billions of rupees have been pocketed by the culprits in the DHA City (Lahore) project, which was inaugurated in 2009 to facilitate the families of army martyrs, wounded and army soldiers by allotting them small or large size plots in recognition of their services. Kamran Kayani of Elysium Holding and Hammad Arshad of Globaco offered their services to facilitate DHA Lahore to carry out the project by acquiring land, but both failed to deliver plots to families of martyrs and general public after the lapse of many years.

According to NAB, Globaco signed an agreement with DHA EME in Nov 2009, agreeing to develop the DHA City Lahore on a tract of land measuring 25,000 kanals near Thokhar Niaz Baig. The firm managed to purchase only 13,103 kanals of land, and that too in a scattered form. Arshad collected Rs 15.47 billion from the public by issuing allotment letters, and later, transferred the money to his personal accounts. The accused used the funds for personal gains and invested them in other business ventures.

NAB said that because no meaningful development work was undertaken in the DHA City, the accused cheated the general public and the families of soldiers and martyrs by depriving them of their hard-earned money. Of the amount received by the main accused from the public, he spent only Rs 1.82 billion to acquire the 13,103 kanals.

There are more than 11,700 affected persons registered with the DHA, which claims that Globaco — now known as Orange Holding Private Limited, an offshoot of Eden Private Limited — “intentionally kept delaying the project and gave different options for more financial gains.”

On the complaint of DHA officials, the national anticorruption watchdog (NAB) had launched an investigation against Hammad Arshad and Kayani due to their alleged involvement in the DHA mega corruption scam. The accused collected around Rs 16 billion from 26,000 people by deceiving them through a fake housing project.

NAB in a bid to bring Kamran Kayani back to the country has asked the Interior ministry to issue the red warrant of an accused allegedly involve in a multi-billion rupees Defence Housing Authority (DHA) scam.

Well-placed sources disclosed to Pakistan Today (news paper) that NAB has written a letter to the interior ministry of and sought the red warrant of Kamran Kayani in a bid to bring him back. They said the Interpol Pakistan has started procedure and it will soon write a letter to France-based Interpol headquarters for the repatriation of an accused allegedly involve in a multi-billion rupees DHA scam. And, Interpol headquarters will issue an arrest warrant of Kayani to 200 member countries, they added.

“Finding no option to make Kamran Kayani part of the necessary investigation, NAB has sought red warrants,” sources said, adding that investigation of DHA scam could not be concluded without bringing Kayani back to the country.

Official sources said that NAB has initiated a process to bring Kayani back to the country through Interpol to make him part of the investigations in Rs 10 billion DHA scam. They said NAB has issued several notices to Kayani and asked him to appear before investigation team. However, he has so far ignored the notices and avoided appearing before the officials of NAB despite repeated efforts. Also, the process has been initiated following an order of the Lahore accountability court in this regard, they added.

Sources said that Arshad and DHA City Lahore project director Brig (r) Khalid Nazir Butt are in judicial custody. Only Kamran Kayani did not become part of the NAB investigation in DHA land scam.

Earlier, NAB Chairman Qamar Zaman Chaudhry (now retired ) told this scribe that NAB would soon seek the red warrant of Kayani from the ministry in DHA land scam. “NAB sent summons, notices and reminders to his residence in the country, but all met with the same fate as he did not bother to cooperate with the bureau, which led the bureau to get the red warrant issued against him for completion of investigation within a time frame.” NAB chairman said.

When contacted to get updates regarding DHA land scam, NAB spokesman did not respond despite repeated phone calls and text messages.

It is worth mentioning here that Brig (r) Amjad Parvez Kayani, another brother of former army chief Gen Ashfaq Parvez Kayani, in a statement clarified that the ex-army chief had nothing to do with his brother’s actions.
Source:
...................
DHA City scam victims call for justice
LAHORE - Many of the thousands of victims of Pakistan’s biggest land scam case staged a strong demonstration at the Lahore Press Club Thursday, triggering traffic mess in the downtown. The protesters, including women and children, chanted slogans against the Defense Housing Authority, the “nationally recognised corporate” organisation involved in construction of houses by building communities with modern lifestyle. Thousands of people purchased files of plots by paying their hard-earned money as the authority announced the new housing project in 2009. More than 10,000 citizens are running from pillar to post to get plots in the new housing colony, notwithstanding they paid the price in advance several years ago. The national accountability court has been investigating the land fraud involving investment of billions of rupees. The protest demonstration continued for an hour amid traffic jumbles, although the protesters did not block the road. They were carrying banners and placards inscribed with slogans in favour of their demands. The posters could be read as “We want immediate relief and just want plots from DHA .” Several policemen reached the spot and managed to disperse the protesters after assuring them that their demands would be conveyed to the quarters concerned. One of the protesters told The Nation that the people sitting at the helm of affairs should take notice of the biggest land fraud case as well. “We had a dream of living under our own roof. We have been robbed of our belongings. We just appeal for justice and our plots,” a female protester said. Another protester said, “We are being ignored because those who committed the fraud are more powerful.” In addition to their regular protests on streets, the victims also took to the social media to raise their voice. “Stop new DHA projects before settling our plots,” Haroon Toor demanded on a Facebook page. According to the Lahore DHA affectees’ public group on Facebook, they have 3,753 victims as members. The project of modern housing was launched initially to accommodate the families of martyred soldiers and wounded soldiers by allotting them small plots. One of the accused persons is said to be Kamran Kayani, a brother of former army chief Gen (r) Ashfaq Pervaiz Kayani. Reportedly, Kamran Kayani of Elysium Holding and Hamaad Arshad of Globaco had offered their services to facilitate DHA in carrying out the project by acquiring land. However, both the companies failed to deliver any plots to soldiers or the families of martyrs despite the lapse of more than seven years. At one stage, DHA was left with no choice except to lodge a formal complaint against Kamran Kayani and Hamaad Arshad with NAB. Media reports in recent past suggested that the interior ministry does not seem to be interested in bringing back Kamran from abroad in the Rs15 billion scam . There are more than 11,700 affected persons registered with the DHA , which claims that Globaco - now known as Orange Holding Private Limited - had intentionally kept delaying the project and gave different options for more financial gains. [ASHRAF JAVED]
http://nation.com.pk/14-Jul-2017/dha-city-scam-victims-call-for-justice
.....................................................
کچھ اس طرح سے لٹے ہم:
یہ سات آٹھ سال پرانی بات ہے جب لاہور کی سڑکیں اور چوراہے ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے رنگین اور انتہائی خوش نما فلیکس بورڈز سے اَٹے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔
(DHA CITY LAHORE )
جس طرف بھی نظر اٹھتی‘ سوسائٹی کے خوش کن بورڈز ہر گزرنے والے کو اپنی جانب کھینچ رہے تھے۔ آتے جاتے ہوئے لوگ ابھی ان فلیکس بورڈز کی رنگینیوں میں کھوئے ہوئے تھے کہ دو دن بعد میڈیا بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانی گھرانوں تو کہیں ہمارے جیسے بے گھر افراد کو اپنی جانب کھینچنے لگا اور یہ سلسلہ چند ایک ہفتے نہیں بلکہ دو ماہ تک متواتر ٹی وی سکرینوں کی زینت بنتا رہا۔ان کو دیکھ دیکھ کر گھر والوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں بھی یہاں دس مرلے کے دو پلاٹ لے لینے چاہئیں۔ موقع ملا تو ان میں سے ایک کو بیچ کر دوسرے پر گھر تعمیر کر لیں گے۔ سبھی اس خیال سے خوش ہو گئے۔ ہمیں تسلی اس بات کی بھی تھی کہ یہ کوئی فراڈ کمپنی یا سوسائٹی تو ہو نہیں سکتی کیونکہ اس کی ضمانت کیلئے اس کی شہرت ہی کافی ہے اور یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ اس سے متعلق اداروں کو اس سوسائٹی اور اس کے کرتا دھرتا لوگوں کے بارے کوئی علم ہی نہ ہو۔
(DHA are under Army control, the prestigious institution of Pakistan)
لیکن آج دسواں سال شروع ہو چکا ہے‘ نہ تو کوئی پلاٹ ہے اور نہ ہی جمع کرائی گئی رقم واپس ملنے کی امید دکھائی دے رہی ہے۔

کوئی دو ماہ ہوئے پیغام ملا کہ لاہور پریس کلب کے باہر اس رہائشی سکیم کے ہاتھوں لٹے پٹے اوور سیز پاکستانیوں کی فیملیاں اکٹھے ہو کر حکام بالا کی توجہ مبذول کرانے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں‘ آپ بھی اس میں شرکت کریں؛ چونکہ آپ کا تعلق میڈیا سے ہے ا س لئے آپ کے ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر آواز بلند کرنے سے میڈیا کے دیگر لوگ متوجہ ہو کر بہتر کوریج کریں گے۔۔۔مقررہ وقت پر جب شملہ ہل لاہور پریس کلب پہنچا تو با عزت اور شریف گھرانوں کی خواتین و حضرات اپنے بچے بچیوں سمیت ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے بڑے بڑے نام والے لٹیروں کا ماتم کر رہے تھے۔ ان میں بہت سی ایسی فیملیاں تھیں جن کے شوہر بھائی اور والدین بیرون ملک مقیم تھے اور انہوں نے بھی دھوکے اور فراڈ کے اس میدان میں اس لئے بے خوف چھلانگیں لگا ئی تھیںکہ اس کی با قاعدہ منظوری اس وقت اہم شخصیت نے دی ہوئی تھی اور اس سے متعلقہ کسی بھی رہا ئشی سکیم میں فراڈ یا دھوکے کا امکان بہت کم تھا۔

لاہور پریس کلب کے باہر ایک دنیا تھی جو گزرتے ہوئے ہم سب کو دیکھ رہی تھی‘ کچھ لوگ رک رک کر پوچھتے تھے کہ یہ شخص کون ہے جس کا نام پلے کارڈز پر اس عبارت کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ( کامران کیانی  )'' اسے واپس لائو‘‘ جب انہیں بتا یا جاتا کہ یہ ایک اہم شخصیت (جنرل کیانی سابقہ آرمی چیف)  کا عزیز ہے تو لوگ انگلیاں منہ میں دباتے ہوئے آگے بڑھ جاتے۔۔۔ چھوٹے چھوٹے بچے بچیاں اور ان کے والدین کوئی ایک گھنٹہ تک سخت گرمی میں پریس کلب کے باہر پلے کارڈ اٹھائے کھڑے رہے یہ سمجھتے ہوئے کہ ''شائد اتر جائے کسی کے دل میں ہماری منا جات‘‘۔ لیکن آج اس بات کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن کسی ایک کے کان پر بھی جوں تک نہیں رینگ رہی۔ابھی تک ہم وہیں کھڑے ہیں اور ہمارا کوئی پرسان حال نہیں۔ ہمیں لگتا ہے ہم اپنے ہی ملک میں اجنبی ہیں۔ کیونکہ جب کوئی اپنا ہی ہمیں لوٹے گا اور کوئی انصاف دلانے کو بھی تیار نہیں ہو گا تو پھر ہمارے جذبات کو کوئی کیسے مجروح ہونے سے بچا سکتا ہے۔

وہ نہ جانے کون سی گھڑی تھی جب اپنے گھر کا خیال آتے ہی سب نے فیصلہ کیا کہ پہلے مرحلے میں ہی دو پلاٹوں کی درخواستیں جمع کرا دی جائیں۔۔۔۔ہائوسنگ سوسائٹی کا فارم مکمل کرنے کے بعد اپنی مزید تسلی کیلئے درخواست دینے سے پہلے اس ادارے کے ایک اہم افسر کے ذریعے مزید اطمینان کرتے ہی اگلی صبح اپنے بینک جا پہنچا اور دس مرلہ کے پلاٹ کیلئے درخواست فارم حاصل کرنے کے بعد متعلقہ رقوم کے پے آرڈر بنوا کر سوسائٹی آفس پہنچا اور پے آرڈر سمیت درخواست فارمز ان کے حوالے کرنے کے بعد باقاعدہ رسید حاصل لرلی اور پلاٹ کے حصول کیلئے انتظار کرنے والوں کی قطار میں جا لگا۔

ہر تین ماہ بعد ایک لاکھ دس ہزار روپے اقساط کی صورت میں سوسائٹی کے اکائونٹ میں بطور پے آرڈر جمع کرانے شروع کر دیئے اور ایک دن وہ بھی آیا جب ان کی جانب سے واجب الادا تمام رقم ان کے کھاتے میں جمع کر ادی گئی جس کے چند ماہ بعد الاٹمنٹ لیٹر بھی مل گیا جس میں خوش خبری دیتے ہوئے بتا یا گیا کہ چونکہ آپ درخواست دینے والے ابتدائی افراد کی فہرست میں آتے ہیں اس لئے آپ کو بغیر قرعہ اندازی کے دس مرلہ کا پلاٹ الا ٹ کر دیا گیا ہے جس کا نمبر آپ کو جلد ہی دیا جائے گا۔

یہ خوش خبری سنتے ہی اس دن کا انتظار کر نا شروع کر دیا کہ اب جلد ہی ایک پلاٹ بیچ کردوسرے پلاٹ پر گھر بنانے کے بعد کرائے کی زحمت اور ہر دو چار سال بعد نیا گھر ڈھونڈنے کی زحمت سے بچ جائیں گے کیونکہ کرائے پر روز روز گھر بدلنے سے جہاں اخراجات کا ضیاع ہوتا ہے وہاں قیمتی وقت برباد ہوتا ہے اور ذہنی تنائو بھی بڑھتا ہے۔ ہم کچھ اور ہی سوچ رہے تھے کہ ایک شام دھماکہ خیز خبر ملی کہ یہ تو فراڈ سکیم نکلی ہے جس کے کرتا دھرتا لوگ پاکستان اور اس سے باہر وطن عزیز کو اربوں ڈالر کا زر مبادلہ دینے والوں کی سب جمع پونجی لوٹ کر بھاگ چکے ہیں ۔۔۔وہ رات نہ جانے کس طرح آنکھوں میں کاٹی اور اگلی صبح جب اس جگہ پہنچے جہاں اس رہائشی سکیم کا بہت بڑا خوش کن بورڈ لگایا گیا تھا تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ وہاں تو کسی شے کا نام و نشان ہی نہیں تھا اور جب اس کے دفتر پہنچے تو بتایا گیا یہ یہاں سے شفٹ ہو چکا ہے۔۔۔آپ سب لوگ فلاں جگہ جائیں اور جب وہاں پہنچے تو بتا یا گیا کہ شور مت کریں اور گھر بیٹھ کر انتظار کریں لیکن وہ انتظار ہے کہ اس قدر طویل ہوچلا ہے کہ دن مہینے اور مہینے سالوں میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں لیکن انتظار ہے کہ ابھی تک ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔۔۔ کبھی نیب لاہور کے دفتر دھکے کھاتے ہیں تو کبھی اس دن اور گھڑی کو کوسنا شروع ہو جاتے ہیں جب اس رہائشی سکیم کی منظوری دینے والے کے نام پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی عمر بھر کی کمائی سے محروم ہو ئے۔ طاقتوروں کے ہاتھوں میرے جیسے ہزاروں لوگ اپنی عمر بھرکی جمع پونجی گنوائے بیٹھے رو رہے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل کوئی رات دس بجے میرا چھوٹا بیٹاگھر آنے کیلئے ڈیفنس فیز ایٹ کے قریب گزر رہا تھا کہ دو موٹر سائیکل سواروں نے روک کر اسے لوٹنا شروع کر دیا‘ نادان بچے نے مزاحمت کی کوشش کی تو اس کے سر پر پتھروں اور مائوزر کے دستے اس طرح مارے گئے کہ وہ بے ہوش ہو گیا۔ چند منٹ بعد وہاں پہنچنے والی ڈولفن فورس نے اسے ڈیفنس کے نجی ہسپتال پہنچایا جہاں ملک کے دو بہترین ڈاکٹروں طارق صلاح الدین اور کمال صدیقی نے اس کے دماغ اور آنکھوں کے علیحدہ علیحدہ آپریشن کئے۔۔۔لیکن بد قسمتی سے وہ عمر بھر کیلئے دائیں آنکھ کی بینائی سے محروم ہو چکا ہے۔۔ ہسپتال میں علاج کے بھاری اخراجات کا قرض اور ہائوسنگ سوسائٹی کے فراڈ کا دکھ عمر کے اس حصے میں نڈھال کر گیا ہے۔ سوچتا ہوں کس کس سے ماتم کروں؟...!!
( منیر بلوچ )
منیر بلوچ ایک مشہور جرنلسٹ ہیں- دنیا اخبار میں ان کالم تسلسل سے پبلش ہوتا ہے- آپ ایک محب وطن لکھاری ہیں جن کی تحریروں میں پاکستان اور پاک فوج سے محبت اظہار  ہوتا ہے- دہشست گردی کے خلاف جنگ ہو یا کشمیر میں مسلمانوں  مظالم آپ کا قلم سچ لکھنے سے نہیں رکتا- سیاسی وابستیوں سے بلند آپ کرپشن کے خلاف کھل  لکھتے ہیں- افسوس کہ آپ اپنی زندگی کی جمع  پونجی" ڈی  ایچ اے  لاہور سٹی پراجیکٹ" میں انویسٹ کر کہ لٹ  گۓ-  ان کا ٩ نومبر ٢٠١٧ کا کالم پڑھ کر بہت افسسوس ہوا، جو اس تحریر کو پوسٹ کرنے کا محرک ہے- مصنف نے نقصان کے باوجود فوج یا DHA کا نام نہیں لکھا(بریکٹ میں خود لکھا ہے )، جس کی ایک وجہ فوج کی عزت کا خیال یا پھر اخبار کی طرف سے دباؤممکن ہو سکتا ہے-
خواہش اور کوشش ہے کہ معصوم شہریوں کو ان کے پیسے واپس ملیں یا پلاٹ اور مجرم اپنے انجام کو پہنچیں- (آفتاب خان )


This gentleman deposited his life time savings ... but robbed...his wife suffered heart attack ...

October 16, 2022 : An Accountability Court on Saturday extended interim pre-arrest bail of Kamran Kayani, a brother of former army chief Ashfaq Parvez Kayani, and Nadeem Zia, one of the owners of Paragon City, till October 29 in the Punjab Ashiana-i-Iqbal Housing Scheme corruption reference. In this reference, Prime Minister Shehbaz Sharif has been granted permanent exemption from personal appearance in the proceedings. https://www.brecorder.com/news/40203283

Hilal Ispr Pakistan Defence  Munir Ahmed Baloch
#Corrupt  #Corruption #Landmafia

References/Links:

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~

DHAs : Good Project but Corruption. What is international Military practice? Visit Facebook Post