.محمد اسد ۔۔۔ عظیم اسلامی سکالر، مفسر قرآن ۔۔۔ علامہ اقبال کے ساتھی ، قائداعظم کا چوائس اور پاکستان کے UNO میں پہلے سفیر ,اسلامی آئین پاکستان اور قرارداد مقاصد کے محرک :
نظریہ پاکستان : http://pakistan-posts.blogspot.com/p/why-pakistan.html
سیکولرازم اور پاکستان :http://www.currentaffairspk.com/orya-maqbool-jan-column-about-secularism/
سیکولرازم اور پاکستان :http://www.currentaffairspk.com/orya-maqbool-jan-column-about-secularism/
یہودیت چھوڑ کو اسلام قبول کرنے والے محمد اسد(سابق نام: لیوپولڈ ویز) جولائی 1900ء میں موجودہ یوکرین کے شہر لیویو میں پیدا ہوئے جو اس وقت آسٹرو۔ ہنگرین سلطنت کا حصہ تھا۔ بیسویں صدی میں امت اسلامیہ کے علمی افق کو جن ستاروں نے تابناک کیا ان میں جرمن نو مسلم محمد اسد کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ اسد کی پیدائش ایک یہودی گھرانے میں ہوئی۔ 23 سال کی عمر میں ایک نو عمر صحافی کی حیثیت سے عرب دنیا میں تین سال گذارے اور اس تاریخی علاقے کے بدلتے ہوئے حالات کی عکاسی کے ذریعے بڑا نام پایا لیکن اس سے بڑا انعام ایمان کی دولت کی بازیافت کی شکل میں اس کی زندگی کا حاصل بن گیا۔ستمبر 1926ء میں جرمنی کے مشہور خیری برادران میں سے بڑے بھائی عبدالجبار خیری کے دست شفقت پر قبول اسلام کی بیعت کی اور پھر آخری سانس تک اللہ سے وفا کا رشتہ نبھاتے ہوئے اسلامی فکر کی تشکیل اور دعوت میں 66 سال صرف کرکے بالآخر 1992ء میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
1932ء میں وہ ہندوستان آگئے اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال سے ملاقات کی۔ 1939ء میں وہ اس وقت شدید مسائل کا شکار ہوگئے جب برطانیہ نے انہیں دشمن کا کارندہ قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا۔ محمد اسد کو 6 سال بعد، 1945ء میں رہائی ملی۔
1947ء میں قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے اور نئی ریاست کی نظریاتی بنیادوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔( قرارداد مقاصد Objective Resolution, جو آئین پاکستان کی بنیاد بنا ، اس کے خدوخال میں آپ کی کاوش شامل ہے).
Soon after the death of Quaid-e-Azam on 11 September 1948, the then Foreign Minister of Pakistan, Sir Zafarullah Khan (Qadiani) got Asad transferred to the Foreign Ministry of Pakistan. The DIR never recovered from Asad's sudden and unexpected departure, and it was abolished not long after Asad left. Most of the DIR's record was destroyed in a mysterious fire in October 1948, only a month after Jinnah's death. Its only legacy being the Objectives Resolution.
http://www.unsecularjinnah.com/jinnah-asad-and-the-department-of-islamic-reconstruction.html
انہیں پہلا پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ مشرق وسطی میں منتقل کردیا گیا جہاں انہوں نے دیگر مسلم ممالک سے پاکستان کے تعلقات مضبوط کرنے کا کام بخوبی انجام دیا۔ انہوں نے 1952ء تک اقوام متحدہ میں پاکستان کے پہلے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
حج بیت اللہ؛ بیت اللہ پر پہلی نظر پڑنے کے 9 دن بعد اسد کی زندگی ایک نئے موڑ پر آگئی، ایلسا خالق حقیقی سے جا ملیں۔ بعد ازاں اسد نے مکہ میں قیام کے دورانشاہ فیصل سے ملاقات کی جو اس وقت ولی عہدتھے اور بعد ازاں سعودی مملکت کے بانی شاہعبدالعزیز السعود سے ملاقات کی۔ انہوں نے مکہ ومدینہ میں 6 سال گذارے اور عربی، قرآن، حدیثاور اسلامی تاریخ کی تعلیم حاصل کی۔
محمد اسد: قیمتی ہیرا: ایک دوسرے جرمن نو مسلم ولفریڈ ہوفمین نے ان کے لئے کہا تھا کہ محمد اسد اسلام کے لئے یورپ کا تحفہ ہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے 1936ء میں محمد اسد کے بارے میں تاریخی جملہ لکھا تھا کہ "میرا خیال یہ ہے کہ دور جدید میں اسلام کو جتنے غنائم یورپ سے ملے ہیں ان میں یہ سب سے زیادہ قیمتی ہیرا ہے"۔
نظریات، افکار، کارنامے: محمد اسد کوئی سرگرم کارکن نہ تھے لیکن فکری اعتبار سے ان کا کارنامہ بڑا واضح ہے اور اس میں چار چیزیں نمایاں ہیں:
1۔پہلی چیز مغربی تہذیب اور یہود عیسائی روایت (Judeo-Christian Tradition) کے بارے میں ان کا واضح اور مبنی برحق تبصرہ و تجزیہ ہے۔ مغرب کی قابل قدر چیزوں کے کھلے دل سے اعتراف کے ساتھ مغربی تہذیب اور عیسائی تہذیبی روایت کی جو بنیادی خامی اور کمزوری ہے اس کا نہایت واضح ادراک اور دو ٹوک اظہار ان کا بڑا علمی کارنامہ ہے۔ مغرب کے تصور کائنات، انسان، تاریخ اور معاشرے پر ان کی گہری نظر تھی اور اسلام سے اس کے تصادم کا انہیں پورا پورا شعور اور ادراک تھا۔ وہ کسی تہذیبی تصادم کے قائل نہ تھے مگر تہذیبوں کے اساسی فرق کے بارے میں انہوں نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
2۔وہ اسلام کے ایک مکمل دین ہونے اور اس دین کی بنیاد پر اس کی تہذیب کے منفرد اظہار کو یقینی بنانے اور دور حاضر میں اسلام کی بنیاد پر صرف انفرادی کردار ہی نہیں بلکہ وہ اجتماعی نظام کی تشکیل نو کے داعی تھے اور اپنے اس مؤقف کو دلیل اور یقین کے ساتھ پیش کرتے تھے۔ اسلام کا یہ جامع تصور ان کے فکر اور کارنامے کا دوسرا نمایاں پہلو تھا۔
3۔ان کا تیسرا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے امت کے زوال کے اسباب کا گہری نظر سے مطالعہ کیا اور اس سلسلے میں جن بنیادی کمزوریوں کی نشاندہی کی ان میں تصور دین کے غبار آلود ہوجانے کے ساتھ سیرت و کردار کے فقدان، دین و دنیا کی عملی تقسیم، اجتہاد سے غفلت اور رسوم و رواج کی محکومی اور سب سے بڑھ کر قرآن و سنت سے بلاواسطہ تعلق اور استفادے کی جگہ ثانوی مآخذ پر ضرورت سے زیادہ انحصار بلکہ ان کی اندھی تقلید بھی شامل ہے۔ ان کی دعوت کا خلاصہ قرآن و سنت سے رجوع اور ان کی بنیاد پر مستقل کی تعمیر و تشکیل تھی۔
4۔محمد اسد کے کام کی اہمیت کا چوتھا پہلو دور جدید میں اسلام کے اطلاق اور نفاذ کے سلسلے میں ان کی حکمت عملی اور اس سلسلے میں تحریک پاکستان سے ان کی وابستگی اور پاکستان کے بارے میں ان کا وژن اور عملی کوششیں ہیں جو قومی تعمیر نو کے ادارے "عرفات" کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی نگارشات، ان کی تقاریر اور پھر ان کی دو کتب Islam at the Crossroads اور Road to Mecca ہیں۔ عرفات کے زمانے میں یہ مضامین دور حاضر میں نفاذ اسلام کا وژن اور اس کے لئے واضح حکمت عملی پیش کرتے ہیں۔ چند امور پر اختلاف کے باوجود محمد اسد کی فکر اور دور جدید کی اسلامی تحریکات کی فکر میں بڑی مناسبت اور یکسانی ہے حالانکہ وہ ان تحریکوں سے کبھی بھی عملا وابستہ نہیں رہے۔
قرآن محمد اسد کی فکر کا محور رہا اور حدیث و سنت کو وہ اسلامی نشاۃ ثانیہ کی اساس سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے تمام بڑے قیمتی مضامین کے باوصف ان کا اصل علمی کارنامہ قرآن پاک ترجمہ و تفسیر اور صحیح بخاری کے چند ابواب کا ترجمہ و تشریح ہے۔ ان کی معروف کتب میں Islam at the Crossroads، Road to Mecca اور The Principles of State and Government in Islam شامل ہیں۔
Road to Mecca علمی، ادبی اور تہذیبی ہر اعتبار سے ایک منفرد کارنامہ اور صدیوں زندہ رہنے والی سوغات ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک کتاب This Law of Ours بھی تحریر کی۔
The Message of Quran: by Muhammad Asad : Download/ Read http://freebookpark.blogspot.com/2012/12/the-message-of-quran-by-muhammad-asad.html
محمد اسد۔۔"بندہ صحرائی" ۔۔ خود نوشت سوانح عمری :
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Asad
Those who declare QaideAzam to be secular are distorting history....
One of the first steps taken by Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah, within days of Pakistan's creation, was to establish the Department of Islamic Reconstruction (DIR) in Lahore in August 1947, with the ultimate objective “to help our community to reconstruct its life on Islamic lines.” In this regard, Jinnah appointed Asad as the DIR's first Director. The DIR was tasked by Jinnah with four primary objectives: (i) drafting of Pakistan's first Constitution; (ii) proposing the framework of Pakistan's economic system; (iii) proposing the framework of Pakistan's education system and (iv) proposing the framework of Pakistan's social system, all along Islamic lines. Asad's work at DIR, within the first months of its establishment, is famously reflected in the Objectives Resolution, which was adopted by the Constituent Assembly of Pakistan on 12 March 1949.
Soon after the death of Quaid-e-Azam on 11 September 1948, the then Foreign Minister of Pakistan, Sir Zafarullah Khan, got Asad transferred to the Foreign Ministry of Pakistan. The DIR never recovered from Asad's sudden and unexpected departure, and it was abolished not long after Asad left. Most of the DIR's record was destroyed in a mysterious fire in October 1948, only a month after Jinnah's death. Its only legacy being the Objectives Resolution.
However, a few documents of the DIR survived and are in possession of the Government of the Punjab's Archives. One of these documents, revealed to the media by the Secretary, Archives Wing, Government of the Punjab, on 25 December 2013, is the document titled "Aims & Objects of the Department of Islamic Reconstruction by Muhammad Asad, Director, Department of Islamic Reconstruction". Here are some excerpts from the document:
http://www.unsecularjinnah.com/jinnah-asad-and-the-department-of-islamic-reconstruction.html
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
SalaamOne, سلام is a nonprofit e-Forum to promote peace among humanity, through understanding and tolerance of religions, cultures & other human values. The collection is available in the form of e-Books. articles, magazines, videos, posts at social media, blogs & video channels. .Explore the site English and Urdu sections at Indexعلم اور افہام و تفہیم کے لئے ایک غیر منافع بخش ای فورم ہے. علم،انسانیت، مذہب، سائنس، سماج، ثقافت، اخلاقیات اورروحانیت امن کے لئے.اس فورم کو آفتاب خان، آزاد محقق اور مصنف نے منظم کیا ہے. تحقیقی کام بلاگز، ویب سائٹ، سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیو چننل اور برقی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہے.اس نیٹ ورک کو اب تک لاکھوں افراد وزٹ کر چکے ہیں, مزید تفصیلات>>> Page Index - Salaam One
..........................................................................
مزید پڑھیں:
-
مسلما نوں اور علماء کے نام کھلا خط : آج کے حالات میں مسلم معاشرہ نظریاتی ابتری اور انحطاط کا شکار ہے. مادہ پرستی، دہشت گردی، عدم برداشت، اور جہالت انسانیت، امن اور مذھب کے لیے خطرہ بن چکے ہیں- ان حالات میں صاحب علم و ذی فہم حضرات سے ممکنہ حل کی توقع کی جا سکتی ہے. ہمارا مقصد ہے کہ آپ کی توجہ ضروری حل پذیر مسائل کی طرف مبذول کرنا ہے تاکہ جلد حل تلاش کیا جا سکے- آپ کی توجہ اور مدد سے ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ معاشرہ کو اس گہری دلدل سے نکال سکیں. مکمل خط اس <<< لنک پر پڑھیں>>
-
نظریاتی اور فکری کنفیوژن اور ممکنہ حل
- خطبات اقبال - اسلام میں تفکر کا انداز جدید Reconstruction of Religious Thought in Islam- http://goo.gl/lqxYuw
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *