شیعہ سنی اختلاف کاامکانی حل
بقائمی ہوش وحواس یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ میرے پاس ایک ایسے مسئلے کاکوئی حل موجود ہے جسے صدیوں سے مسلمانوں کی اجتماعی بصیرت حل کر نے سے قاصر رہی۔تاہم اپنے تئیں اسے سمجھنے کی ایک کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔
شیعہ سنی اختلاف کی نوعیت وہ نہیںہے جو دیو بندی بریلوی یا حنفی شافعی اختلاف کی ہے۔ مسلمانوں کے عصری مسائل کی تفہیم میں ، اس بات کا ادراک پہلی بات ہے۔مسلمانوں کے مابین اختلافات کے دو اسباب رہے ہیں۔ ایک سبب سیاسی ہے اور دوسرا کلامی و فقہی۔ سیاسی اختلاف نے ابتدائی عہد میں تین گروہوں کو جنم دیا۔ اہل سنت والجماعت جو سواد اعظم ہے۔ پھر شیعان علی اور خوارج۔ خوارج اس وقت میرا موضوع نہیں۔ شیعان علی نے جس بات پر سواد اعظم سے اختلاف کیا، وہ نیابتِ رسول کا مسئلہ ہے۔ ان کے خیال میںیہ حق سیدنا علیؓ اور ان کی اولاد کے لیے خاص ہے کہ وہ رسالت مآبﷺ کے بعد امت کی دینی و سیاسی قیادت کریں۔
امت نے بحیثیت مجموعی اس مقدمے کو قبول نہیں کیا۔اہلِ تشیع کی تعبیر کے مطابق ایک گروہ نے منصب ِ سیادت پر قبضہ کر لیا اور امت نے اس معاملے میں اس کا ساتھ دیا۔ سانحہ کربلا اس اختلاف کا نقطہ ء عروج ہے۔ اس معرکے میںحکومت ایک طرف تھی اور خاندان اہل بیت، چند جاںنثاروں کے ساتھ دوسری طرف۔ اس طرح یہ تقسیم آخری درجے میں مشہود ہو گئی۔ یوں یہ مقدمہ اہل بیت اور امت مسلمہ کے مابین ہے۔ اہل تشیع اسی کے قائل ہیں۔ یہ سیاسی اختلاف تھا، جس کے لیے پھر مذہبی دلائل جمع کیے گئے اور آج یہ سیاسی مسئلہ ایک مذہبی قضیے میں بدل چکا۔ اس سے امت میںفرقہ واریت کی بنیاد مستحکم ہوئی۔ اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج مسلمانوں میں دو فرقے ہیں، اہل سنت والجماعت اور اہل تشیع۔بعض لوگوں کے نزدیک اس عہد میںخوارج کا بھی ظہورِ نو ہوا ہے جس سے دونوں گروہ اظہارِ برأت کر رہے ہیں۔
اختلاف کا دوسرا دائرہ کلامی و فقہی ہے۔ اس اختلاف کے باعث اہلِ سنت میںایک طرف اشاعرہ اور ماتریدی کی تقسیم ہوئی جو کلامی تھی اور دوسری طرف فقہی اعتبار سے بالعموم چار مذاہب پر اتفاق رہا، اگرچہ ان کے علاوہ بھی فقہا موجود رہے اور ان کے پیروکار بھی۔ اس کے علاوہ ایک طبقہ 'اہلِ حدیث ‘بھی ہے جو کسی ایک امام کی تقلید کو جائز نہیں سمجھتا۔ یہ اختلاف اصلاً علمی ہے اور استنباط کے باب میں ہے جو فطری ہے۔ قرآن مجید اور سنت پیغمبر کو سب بنیاد مانتے ہیں، تاہم ان کی تفہیم اور ان سے استنباطِ احکام میں اختلاف کرتے ہیں۔
قرآن و حدیث کی تفہیم کے باب میں لوگوں نے اختلاف کیا اور یوں کئی فقہی مسالک وجود میں آئے۔ اس اختلاف کا فائدہ ہوا اور مسلم سماج فکری ارتقا کے مراحل سے گزرا۔ اس سے امت کی سیاسی وحدت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امت کو ابتداًایک سیاسی تصور کے طور پربھی قبول کیا گیا تھا۔ وحدت امت کو نقصان سیاسی اختلاف سے ہوا، علمی و فقہی اختلاف سے نہیں۔
اہل تشیع کے ہاں بھی دو گروہ وجود میں آئے۔ ایک اثنا عشری اور دوسرا اسماعیلی۔ ان میں امام جعفر صادقؒ کے بعد امامت کے تسلسل میں اختلاف ہوا۔ اثنا عشری جو سواد اعظم ہے، وہ امام موسیٰ کاظمؒ کو امام جعفر صادقؒ کا جانشین مانتے ہیں۔ جبکہ اسماعیلی امام اسماعیل ابن جعفرؒ کو۔ پھر اسماعیلیوں میں بھی دو گروہ ہیں۔ اسماعیلی غیر سیاسی ہیں۔ اثنائے عشری شیعوں کا معاملہ خمینی صاحب کے بعد یہ نہیں رہا۔ تاہم ان کے عقائد کے مطابق آخری امام، امام مہدی غَیبتِ کبریٰ کے دور میں ہیں اور قیامت کے قرب میں ان کا ظہور ہو گا۔ زمین پر ان کا اقتدار قائم ہو گا اور وہ اسے عدل سے بھر دیں گے۔ اہل سنت و الجماعت بھی کچھ فرق کے ساتھ امام مہدی کے ظہور کو مانتے ہیں۔
شیعہ سنی اختلاف کا یہ پس منظر ذہن میں رہے تو میرے نزدیک دور حاضر میں تطبیق کے امکانات تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ سنی شیعہ اختلاف اصلاً تاریخ کے باب میں ہے۔ اس عہد میں خود اہل تشیع کے نزدیک کوئی امام معصوم موجود نہیں، کیونکہ وہ غَیبت میں ہیں۔ اب نظام زندگی کو غیر معصومین ہی نے چلانا ہے۔ اہل سنت کا نقطہ نظر بھی یہی ہے کہ خلیفہ کوئی الٰہی منصب نہیں ہے۔ جسے جمہور کا اعتماد حاصل ہو، وہ اس منصب پر فائز ہو سکتا ہے۔ مستقبل کے حوالے سے بھی دونوںکا نقطہ نظر ایک ہے۔دور حاضر میں کسی گروہ کے پاس ایسی شخصیت یا ادارہ موجود نہیں جو الٰہی (Divine) ہو۔ یوں وہ مل کر ایک نظم اجتماعی تشکیل دے سکتے ہیں۔ اس کے لیے چند نکات پر اتفاق ممکن ہے۔
1۔ موجودہ مسلم قومی ریاستوں کو خود مختار وجود کے طور پر تسلیم کر لیا جائے اور ایک دوسرے کے امور میں عدم مداخلت کا اصول اپنایا جائے۔
2۔ جمہوری ریاست کے اصول کو قبول کرتے ہوئے، جہاں جس کی اکثریت ہے، اس کے حق اقتدار کو تسلیم کر لیا جائے۔
3۔ مسلمان ریاستوں کو جدید قومی ریاست کے اصول پر منظم کیا جائے جن میں جمہوریت اور آئین پسندی (Constitutionalism)
جیسی اقدار کو بنیادی اہمیت حاصل ہو۔ نظری اعتبار سے پاکستان اس وقت بہترین ماڈل ہو سکتا ہے۔
4۔ مخلوط مسلم معاشروں میں علمی مباحث کو علمی دائرے تک محدود رکھا جائے۔ ہر گروہ کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ مہذب اور آئینی طریقے سے، اپنے خیالات کی تشہیر کر سکے۔ اس اختلاف کی بنیاد پر کافر سازی کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
5۔ ریاست کو ایک سیکولر ادارہ تسلیم کیا جائے جس کا بنیادی مقصد فرد کی آزادی، فلاح و بہبود اور ارتقا کو یقینی بنانا ہو۔
یہ تمام تجاویز ان کے لیے قابل قبول نہیںہوںگی جو بادشاہت یا پاپائیت پر یقین رکھتے ہیں۔
اس لیے ان پر عمل در آمد آسان نہیں تاہم مسلم دنیا کے اہل علم کو چاہیے کہ وہ اس باب میں رائے سازی کریں۔ میرا احساس ہے کہ سیاسی و اجتماعی امور میں مذہب کے کردار پر ضرورت سے زیادہ اصرار رہا تو فرقہ واریت مستحکم ہو گی۔گزشتہ بیس سال میں سعودی عرب، پاکستان، سوڈان، ایران اور افغانستان میں بالخصوص جو انتشار پیدا ہوا ، اس کا بڑاسبب یہی ہے۔ اس کے بر خلاف ملائشیا اور ترکی جیسی ریاستوں میںمذہب کے کردار کو اجتماعی مفاد سے ہم آہنگ بنایا گیا۔ اگر آج فرقہ وارانہ تشخص پر اصرار ختم ہو جائے تو میرا خیال ہے کہ سعودی عرب اور ایران کی کشمکش کو ایسے دائرے میںمقید کیا جا سکتا ہے جو خطے اور دوسرے ممالک کے لیے وبال نہ بنے۔
پاکستان میں 1973ء کے آئین نے ، کم از کم سیاسی سطح پر،بڑی حد تک شیعہ سنی مسئلہ حل کر دیا ہے۔یہاں جمہوری عمل کی برکت سے یہ ممکن ہوا کہ قومی سیاسی جماعتیں اس تقسیم سے ماورا ہو گئیں۔اس کی وجہ سے ہمارا انتخابی عمل فرقہ واریت سے آ لودہ نہیں ہوا۔اگر ریاست مذہبی سرگرمیوں کو قومی مفادات سے ہم آہنگ بنانے میں اپنا کردارا دا کرے اور بیرونی مداخلت کو روک سکے تو پاکستان کو فرقہ واریت کے مضر اثرات سے بچا یا جا سکتا ہے۔اس کے ساتھ قومی مفاد کے نام پرمذہبی انتہاپسندی کی ریاستی سر پرستی کو روکنا بھی لازم ہے۔جس حکمتِ عملی کے نتائج ہم نے تیس سال بھگتے،اب تو اس سے نجات حاصل کر لینی چاہیے۔
By Khursheed Nadeem
English Translation by Google
Being fully conscious and in senses, I cannot claim to offer a solution to the centuries old dispute of Shia-Sunni split which, the collective wisdom of Muslims could not solve in centuries. However an effort can be made to understand this problem.
The Shia- sunni differences are not like differences among Deobandi, Hanafi Shafi'i, the Sunni groups. This is the first step in understanding of contemporary issues, there are two reasons of Shia Sunni differences. One reason is political and the theological and jurisprudential. The second reason is Political differences gave rise to the initial period of three groups. 1) Ahl ul Sunnah WalJamat. is the Sunni majority 2)The Shias of Ali and 3) the Khawarij. Khwarif is not my subject this time. Shias, disagreed with the majority on the issue of appointment of successor to the Messenger. They favor that 'Ali and his descendants, are only entitled to lead the Muslims in political and religious matters as the spiritual and political inheritors of Prophet (pbuh)
The Muslims nation on the whole did not accept their point of view, according to the interpretation of Shiite hegemony position occupied by a group and in this case it was with people.
The point of difference is the height of the tragedy of Karbala. It was a battle mynhkumt family household, the other side with a jannsarun. It has been witnessed in the last level distribution. The case is between the family and the Muslim Ummah. Shiites believe the same. It was a political dispute, for which he collected religious arguments and religious controversy today it has turned into a political issue. The Root of the nation mynfrqh been strengthened. Thus it can be said that the two sects, the Sunni and the wal tsya.baz nine people near the mynkuarj is the appearance of the two groups are disavowal.
The point of difference is the height of the tragedy of Karbala. It was a battle mynhkumt family household, the other side with a jannsarun. It has been witnessed in the last level distribution. The case is between the family and the Muslim Ummah. Shiites believe the same. It was a political dispute, for which he collected religious arguments and religious controversy today it has turned into a political issue. The Root of the nation mynfrqh been strengthened. Thus it can be said that the two sects, the Sunni and the wal tsya.baz nine people near the mynkuarj is the appearance of the two groups are disavowal.
The second circle is the theological and jurisprudential. The reasons for this difference by the Sunni Maturidi Ash'arīs and distribution, and the legal basis which was exchanged four religions generally been agreed, although there are also scholars and their followers too. Also a class 'scholars' who also understands the legitimate role of a priest. This difference is primarily in the field of knowledge and understanding which is natural. Based on the Quran and the Prophet Sunni admits, however, differ in their understanding and their laws are derived from.
Quran chapter in understanding the differences and the many theological schools came into existence. This had the benefit of the Muslim community through the stages of intellectual development. It was no damage to the nation's political unity. The reason for this is that the nation celebrates abtdaayk was accepted as a political concept. Unity of the nation's political differences, not the intellectual and theological differences.
Yes, two groups of Shias came into existence. Ashari and other Ismaili a time.The Imam was a difference in the sequence of the lead. Meanwhile, the majority is Ashari, the successor of Imam al-Kadhim to do. Ismail Ismail ibn Jafar al. The Ismailis are the two groups. The Ismailis are apolitical. Ashari Shia Khomeini middle of his case since he was not. However, according to their beliefs Imam, Imam Mahdi and the major occultation near Resurrection will be their appearance. They will be established on earth, and they will fill it with justice. Wal Sunni Muslims also believe in the appearance of the Mahdi.
Shia-Sunni divide this background in mind, you come away with me, adjustment possibilities can be explored. The chapter is primarily on Sunni-Shiite conflict. No sight of the Shiite Imam in the present, because they are in backbiting. Do you have a question for longer system life. This is also the view that the Sunni caliph is no divine counterpart. To gain the confidence of the majority, they may be appointed. Both with regard to the future outlook presented in a hy.dur a person or entity not a party to the Divine (Divine) is.Together they can create a collective. It is possible to agree on a few points.
1. Existing Muslim autonomous existence as nation states accepted the principle of non-interference in each other's affairs should be adopted.
2. While accepting the principle of a democratic state, where the majority of which, it acknowledges the right to rule.
3. Muslim states should be organized on the principle of the modern nation-state democracy and constitutionalism (Constitutionalism)
The fundamental values are identical. Ideologically Pakistan is currently the best model.
4. Mixed Muslim societies academic debates be limited to the academic realm.Each group will have the right to a decent and legal way, can promote their views. On the basis of this pagan-making process should be discouraged.
5. A secular state institution to be recognized the independence of the individual whose main aim, to ensure that the welfare and development.
All these proposals are acceptable to them or papayyt nhynhungy believe the monarchy.
It is not easy to implement the scholars of the Muslim world should follow in this opinion. I feel that the role of religion in political and social affairs, excessive insistence, then sectarianism stabilized gy.gzsth twenty years in Saudi Arabia, Pakistan, Sudan, Iran and Afghanistan, particularly those born anarchy, it is brasbb Is. Unlike the states like Malaysia and Turkey's role mynmzhb made compatible with the common interest. If I insist on sectarian identity, so I think that will end the conflict between Saudi Arabia and Iran can be trapped in a circle of the region and other countries should not bear the burden.
The 1973 Constitution of Pakistan, at least at the political level, the problem here is largely Sunni blessing of the democratic process, it was possible that the national political parties because our distribution transcended gyyn.as I do not ludh hua.agr state electoral sectarianism religious activities of its role in coordinating national interests and to prevent outside interference of Pakistan, sectarianism often with harmful effects can be avoided or State patronage of national religion extremism strategy to stop the weaker results we have experienced for thirty years, so it should be saved.
By Khursheed Nadeem
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
Humanity, Religion, Culture, Science, Peace
A Project of
Peace Forum Network
Peace Forum Network Mags
Books, Articles, Blogs, Magazines, Videos, Social Media
Overall 2 Million visits/hits
Peace Forum Network
Peace Forum Network Mags
Books, Articles, Blogs, Magazines, Videos, Social Media
Overall 2 Million visits/hits