Featured Post

FrontPage صفحہ اول

Salaam Pakistan  is one of projects of  "SalaamOne Network" , to provide information and intellectual resource with a view to...

Quran: Only One Book قرآن – مضامین



Don't Discard Quran:

Quran is the Only Last, Complete, Protected Divine Book of Guidance, without any doubt, all other books are human efforts, cannot claim to be complete, free from error and doubt, yet Muslims have discarded Quran: "The Messenger will say, Lord, my people did indeed discard the Quran" (Quran 25:30)

The Qur’an the well preserved, last book for guidance of humanity, contains more than six thousand verses encompassing hundreds of topics. To properly comprehend and to ponder over a subject, one has to fully understand it. To facilitate the reader in understanding the Quran and to spread it, Quran Subjects – Web Network” has been launched, comprising Blogsites, FB Page, Twitter and Flipboard Magazine, here are the links. ... [keep reading.....]

  قرآن کو نظر انداز مت کریں

قرآن ہدایت کی واحد، آخری ، مکمل ، محفوظ کتاب اللہ ہے ، بلاشک و شبہ جبکہ باقی تمام کتابیں انسانی تحریریں، جو مکمل ہونے، غلطی، شک و شبہ سے مبرا ہونے کا دعوی نہیں کر سکتیں. مگر پھر بھی مسلمان قرآن کو نظر انداز کرتے ہیں: 
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" ( الفرقان 25  آیت: 30)
  قرآن کو نظر انداز مت کریں .....[.......]

قرآن مضامین :
قرآن مجید واحد کتاب ہے جو پوری انسانیت کے لیےقیامت تک رہنمائی اور ہدایت کا ذریعہ ہے،اللہ تعالیٰ نے اس کتابِ ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے مسائل کے حل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے. موجودہ دور میں ہرشخص دنیاوی آسائشات عوام کےحصول میں مگن ہے، قرآن کو تلاوت کرتے ہیں اور ہر ایک لفظ پرثواب حاصل کرتے ہیں ، کچھ لوگ ترجمہ بھی پڑھتے ہیں ، مزید گہرائی میں جانے کے لیے مفسرین نے تفاسیر لکھیں ہیں، مگر دنیوی مصرفیات کی وجہ سے اکثر قرآن پر تدبر و فکر سے محروم رہتے ہیں ، "قرآن مضامین QURAN SUBJECTS" " اسی طرف کوشش ہے...پڑھتے جائیں  .....[...........] 


5.Quran Subjects Mag: https://flip.it/aJQcrm


ایک بار پھر استعمال ہو رہا ہوں, دھوکہ کھا رہا ہوں کہ شائد اس مرتبہ ؟ سادہ عام مسلمان .. پاکستانی


آٹھ سو  (800) سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چلا‘ استعمال ہو رہا ہوں۔مسلسل استعمال!!۔ 
کتنوں ہی کو تخت پر بٹھایا۔
کتنے ہی میرے طفیل حکمران بنے مگر....  میں صدیوں سے وہیں کا وہیں ہوں۔ جیسا تھا‘ ویسا ہی ہوں! ؎ 

ہر شب کواکب کم کنند از روزیٔ من پارہ ای ہر روز گردد تنگ تر سوراخِ این غربال ہا 

ہر رات ستارے آتے ہیں اور میری روزی سے ایک ٹکڑا کم کر دیتے ہیں۔ میری قسمت کی چھلنی کے سوراخ ہر روز زیادہ تنگ ہو رہے ہیں۔
آہ!میری حالت میں کوئی تبدیلی نہیں رونما ہو رہی۔ 
محمد غوری نے مجھے بتایا کہ ہند میں اسلامی سلطنت قائم کرے گا۔ ترائن کے میدانوں میں میں لڑا۔
 پھر قطب الدین ایبک نے وعدہ کیا کہ دہلی کے تخت پر بیٹھ کر انصاف قائم کرے گا۔ میں پاپیادہ اس کے لشکر میں شامل رہا۔ کون سا اسلام اورکون سا انصاف؟
کیا ایبک کیا خلجی اور کیا تغلق۔ نام مسلمانوں کے تھے مگر انصاف کا عالم یہ تھا کہ مخالف کے جسم کے گوشت کا یہ لوگ پلائو پکواتے اور مقتول کے بیوی بچوں کو تحفے میں بھیجتے۔
محل کے صدر دروازے پر ہر وقت لاشیں لٹکی رہتیں۔
پھر میں نے بابر پر اعتبار کیا۔ اس نے لودھیوں کے خلاف ’’جہاد‘‘ کیا تو میں ساتھ تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ بابر نے اپنے خاندان کی بادشاہت قائم کرنا تھی۔
میں پیادے کا پیادہ رہا۔\
 ہر بادشاہ نے مجھے اپنے جلوس میں استعمال کیا۔ اپنا لشکری بنایا۔ کبھی بیگمات کے حفاظتی دستے میں دوڑتا رہا۔ کبھی ایندھن اکٹھا کرتا رہا۔ کبھی گھوڑوں کی مالش کرتا رہا۔ پھر انگریز آ گئے۔ میں کبھی ایک نواب کے محلات دھوتا کبھی دوسرے راجہ کے ہاتھوں کا بنائو سنگھار کرنے پر مامور کیا جاتا!

پاکستان بنا تو ایک بیل گاڑی پر ہچکولے کھاتا اس ارض پاک میں پہنچا۔
جو لوگ پودینے کے خیالی باغات چھوڑ کر آئے تھے۔ حویلیوں پر قابض ہو گئے۔ میں اسی خوشی میں مست رہا کہ مملکت خداداد کا شہری ہو گیا ہوں۔

بھٹو صاحب نے غریبوں کے لئے پارٹی بنائی تو مجھے ایک بار پھر امید لگ گئی کہ اب کے میری حالت ضرور بدلے گی۔ میں نے کراچی سے لے کر لاڑکانہ تک لاہور سے لے کر پشاور تک ان کے جلسوں میں دریاں بچھائیں۔ سٹیج تیار کئے۔ مگر وہی ڈھاک کے تین پات ۔پھل کھانے کا وقت آیا تو نواب‘ جاگیردار‘ زمیندار‘ صنعت کار لے اڑے۔ میں روٹی کپڑا اور مکان تلاش کرتا رہ گیا۔

یہ بھی خلجیوں، لودھیوں، مغلوں کی طرح خاندانی بادشاہت تھی۔

جنرل ضیاء الحق نے اسلام کا نعرہ لگایا تو میں اس کے پیچھے چل پڑا۔ دس سال چلتا رہا۔ اسلام نظر نہ آیا ہاں گیلانی، قریشی، لغاری، چودھری ضرور دکھائی دیتے رہے!

پھر میں نے شریف خاندان سے امید وابستہ کر لی۔ ترقی کے خواب دکھائے گئے۔جائیدادیں اور کارخانے ان کے اپنے زیادہ ہوتے رہے۔ لندن سے جدہ تک۔ دبئی سے لاہور تک۔ اثاثے آسمان کو چھونے لگے۔ اسحاق ڈار نے الگ ایمپائر کھڑی کر لی۔ میں وہیں کا وہیں رہا۔

 پھر عمران خان کی صورت میں ایک اور نجات دہندہ دکھائی دیا۔ اس نے کہا سفارش، چور بازاری، اقربا پروری‘ ختم کر کے میرٹ کی بالادستی قائم کرے گا۔ اتنے لاکھ نوکریاں ملیں گی۔ اتنے لاکھ مکان بنیں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس گیا تو خود کشی کر لے گا۔ جو اٹھائی گیرے ہر حکومت کو چوستے، کاٹتے، بھنبھوڑتے رہے۔ ان سے نجات دلائے گا۔

میں چار ماہ عمران خان کے دھرنے میں بیٹھا رہا۔ دن کو دھوپ کاٹی۔ رات کو مچھروں نے کاٹا۔ گرمی بارش طوفان سب کا مقابلہ کیا۔ نعرے لگائے۔ بھوک پیاس برداشت کی
مگر افسوس! عمران خان کی حکومت آئی تو معلوم ہوا ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر میرے ساتھ دھوکہ ہوا۔ ایک بار پھر میرا استحصال کیا گیا۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے عمران خان نے انہی عشرت حسینوں‘ انہیں عمر ایوبوں‘ انہی یوسف بیگوں اور انہی ثانیہ نشتروں کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھا لیا جن سے نجات دلانے کے عہد و پیمان کئے تھے۔ وہی فہمیدہ مرزا ،وہی زبیدہ جلال ۔ وہی شیخ رشید !!شفقت محمود جیسے لوگوں کو تعلیم اور قومی ورثہ کی وزارتیں مل گئیں۔

 انہوں نے شریف خاندان کے وفاداروں کو باہر نکال پھینکنے کے بجائے، ان رسہ گیروں کو بیک وقت دو دو مناصب پر بٹھا دیا۔
بیورو کریسی کا ایک گروپ نکلا تو وزیر اعظم کے دفتر میں دوسرا گروہ براجمان ہو گیا۔
پورٹل کا ڈرامہ کھیلا گیا جسے ہائی بیورو کریسی نے جوتے کی نوک پر رکھا۔ عمران خان نے شریف دشمنی میں (یا کسی نامعلوم پُراسرار وجہ سے) عوامی فلاحی منصوبے جہاں تھے وہیں روک دیے۔
دارالحکومت میں ایئر پورٹ میٹرو پر کام رک گیا۔ بڑے بڑے انفراسٹرکچر نامکمل پڑے رہ گئے اور شہریوں کا منہ چڑانے لگے۔ جن شاہراہوں کے لئے گزشتہ حکومت نے فنڈ جاری کئے تھے‘ وہ واپس لے لئے گئے۔
مجھے نوکری ملی نہ مکان!
جس دن ایک وفاقی وزیر نے عوام کو صاف صاف کہہ دیا کہ نوکریاں دینا دلوانا حکومت کا کام ہی نہیں، اس دن آخری امید بھی مر گئی۔

عمران خان بھی خلجیوں، تغلقوں، لودھیوں، مغلوں، انگریزوں، بھٹوئوں اور شریفوں سے مختلف نہ نکلا۔

ان دنوں میں مولانا کے دھرنے میں شریک ہوں!
 یہاں بھی مجھے امید کی کرن نہیں نظر آ رہی! مولانا کوئی معاشی روڈ میپ نہیں دے رہے۔ ان کے پاس کوئی پروگرام‘ کوئی ہوم ورک، کوئی اقتصادی تعلیمی یا سماجی منصوبہ نہیں! میں ہر روز ان کی تقریر سنتا ہوں مگر ابھی تک نہیں معلوم ہوا کہ وہ حکومت میں آ کر کیا کیا منصوبے شروع کریں گے۔ میں توقع کر رہا تھا کہ وہ عمران خان کے نوکریوں اور مکانوں والے منصوبوں کی ناکامی کے اسباب پر روشنی ڈالیں گے اور عوام کو بتائیں گے کہ وہ اس ضمن میں کیا پروگرام رکھتے ہیں۔ یکساں نظام تعلیم کے امکانات پر روشنی ڈالیں گے اور کچھ نہیں تو کم از کم مدارس کے اساتذہ اور طلبہ کے لئے ہی کسی پیکیج کا اعلان کریں گے۔
 مگر افسوس ! ابھی تک کسی روڈ میپ کسی پروگرام کسی منصوبے کا کہیں کوئی وجود ہے نہ مولانا ذکر ہی کر رہے ہیں!

آج حالت یہ ہے کہ بارش برس رہی ہے۔ دھرنے والا میدان دلدل میں تبدیل ہو رہا ہے۔ چولہے جل سکتے ہیں نہ کوئی سر چھپانے کی جگہ ہے۔ کپڑوں سے پانی اور امید سے ناکامی نچڑ رہی ہے۔

ہر لیڈر کا اپنا جاتی امرا‘ اپنا بلاول ہائوس‘ اپنا بنی گالہ ہے۔
وہ رات دھرنے والوں کے ساتھ نہیں گزارتا۔ آج دارالحکومت کے اخبارات نے یہ خوش خبری بھی سنا دی کہ آٹے اورگندم کی قلت پیش آ رہی ہے کیوں کہ کئی ہزار روٹیوں کا اضافی بوجھ‘ ریستوران اور ڈھابے نہیں اٹھا سکتے۔
 میرے ساتھ دھرنے میں شریک دوسرے ساتھیوں کی اکثریت بھی میری طرح غریب ہے۔ جوتے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ لباس بوسیدہ! زیادہ تر مدارس کے وہ نوجوان ہیں جنہیں معلوم ہی نہیں کہ مولانا کی حکمت عملی کیا ہے۔

 ان کے سامنے مولانا اسرائیل اور قادیان کا ذکر کرتے ہیں۔ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا نام لیتے ہیں۔

 مگر جب دوسری پارٹیوں کے رہنمائوں سے بات کرتے ہیں تو موصوف مختلف ہوتے ہیں! میری حالت میں کسی مثبت تبدیلی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں!
میں نے اب  ھی سے اگلے کسی دھرنے کے لئے ذہن بنا لیا ہے۔ کیا خبر کوئی دھرنا کسی دن میرے مسائل حل کر دیٖ!
اظھار الحق , dunya. com ,pk
http://pakistan-posts.blogspot.com/

~~~~~~~~~~~~~~
Knowledge, Humanity, Religion, Culture, Tolerance, Peace

https://SalaamOne.com

Kashmir Options



Kashmir is an incomplete agenda of partition of India. Since 1947, India and Pakistan have fought three wars on this issue. According to UN resolutions, Kashmiris have to decide their accession to Pakistan or India through impartial plebiscite, which could not take place due to Indian reluctance. Recently, India revoked Article 370 of the Constitution, which granted special autonomous status to Kashmir, it was done to unilaterally integrate occupied Kashmir. This is a violation of the UN resolutions and the Simla bilateral agreement, which demands to maintain status quo until the final settlement. The US and world powers are emphasizing that Kashmir should be resolved bilaterally, though India has refused to hold talks with Pakistan. In the present scenario, while India has turned Kashmir into the largest prison of 9 million people, denying basic human rights and oppressing the Kashmiris' who want freedom from India, Pakistan cannot watch as a silent spectator. Nuclear armed India and Pakistan are closer to war. Jihad becomes obligatory for the Muslims to help the oppressed people of Kashmir. The tense situation requires an in-depth analysis to explore possible options..... [........]

INDEX



1 Introduction:


2 The Crusade:

3.US-Israel-India Nexus

4. Third Jewish Temple

5.Kashmir:

6.Amendment of Interim Constitution of AJ&K:

7. International Response

8.Is Pakistan Isolated?

9.Jihad and Qital (Combat , Warfare) :

   a.Responsibility of State:

   b.International Treaties:

   c. The Holy Qur’an on Jihad (Qital):

   d. Rules of Jihad - Warfare

   e. Principles of Conduct:

10. Options for Pakistan:

11. Simple Acts of Jihad: 

References/Links


or Download-PDF: http://bit.ly/2k0Vqpm
OR ... Read online....
English- updated : https://salaamone.com/kashmir/  
Urdu .. اردو ترجمہ   جہاد کشمیر ۔ تجزیہ اورآپشنز: https://salaamone.com/kashmir-ur/

جہاد کشمیر- آپشنز


کشمیر 1947 سے زیر التوا تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے- اس مسلہ پر انڈیا اور پاکستان تین جنگیں لڑ چکے ہیں- اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کشمیر کے پاکستان یا انڈیا میں کسی ایک سے الحاق کا فیصلہ کشمیریوں نے رائے شماری کے ذریعہ کرنا ہے ، جو ہندوستانی ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں ہوسکا۔ حال ہی میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو مکمل طور پر ہڑپ کرنے کے لئے آیین کے ا آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا جو کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا ۔ یہ حتمی تصفیہ تک status quo اقامت برقرار رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ باہمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ اور عالمی طاقتیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ مسئلہ کشمیر دو طرفہ طور پر حل کیا جائے ، حالانکہ بھارت نے بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ موجودہ حالات میں جبکہ انڈیا کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کرکہ ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ، پاکستان خاموش تماشائی نہیں بن سکتا ، انڈیا اور پاکستان میں جنگ کا شدید خطرہ ہے - اس لیے کشمیر میں جہاد ضروری ہو گیا ہے - ان حالات کا گہرائی میں تجزیہ اور ممکن آپشنز دریافت کرنے کی ضرورت کے پیش نظر یہ تحریر انگریزی اور اردو میں لکھی گئی۔.....[........]

انڈکس

1.مروجہ عالمی ماحول
2.صلیبی جنگ
3.یہودی تھرڈ ٹیمپلا
4.مریکہ اسرائیل۔ ہندوستان کا گٹھ جوڑ
5.غزوہ ہند
6.کشمیر
7.آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم
8.بین الاقوامی رد عمل
9.کیا پاکستان تنہا ہے؟
10.جہاد اور قتال (لڑائی ، جنگ)  
    ا۔ ریاست کی ذمہ داری  
    ب۔ معاہدات
   پ۔ جہاد مقبوضہ کشمیر
   ج۔جہاد (جنگ ،قتال)
   چ۔ احکام جہاد۔ – جنگ  
   خ۔جہاد (قتال)جنگ کے اصول
11. پاکستان کے لئے آپشنز
12. جہاد کےانفرادی فوری عملی اقدام
13. حوالہ جات / روابط۔

پڑھیں ۔۔۔۔

Related :

Jihad, Extremism

~~~~~~~~~~~~~~
Knowledge, Humanity, Religion, Culture, Tolerance, Peace

https://SalaamOne.com

    Pakistan , India Conflict 2019


    Indian Prime Minister  Modi’s actions, which have led to the shadow of war looming over the sub-continent were to achieve victory in the election in April for the simple reason that these actions have achieved nothing else. Modi’s lack of evolutionary growth as not just a leader, but as a humanitarian is evident, however, lest the selfish interests of a man looking to deceive his nation are prioritised above the survival of a billion and a half innocent Pakistanis and Indians, most without enough food to eat, it will lay testament to not just our lack of evolutionary growth as a people, but our fall into something beneath the human kind.  Keep reading ..... [........]

    Our Captured, Wounded Hearts: Arundhati Roy On Balakot, Kashmir And India ....[...... ]

    ~~~~~~~~~~

    DELHI IN DISNEYLAND

    By Fahd Hussain
    In a span of one week, India dropped its payload, its military reputation and its moral standing. What a week for Narendra Modi and his plans to dominate the escalatory and electoral ladders. Now both are in disarray.
    Many lessons should be drawn from the events unfolding after the Pulwama attack. Since we are still in the thick of the crisis — with the Line of Control (LoC) red hot — key takeaways of the post-Pulwama situation may best wait. But some things cannot, and should not, wait for the guns to fall silent.
    Remember the picture of the captured Indian pilot with a bloody nose? While the pilot’s nose may have already healed, India’s nose will not heal so soon. Here’s why:
    India has built around itself an aura of a global power whose time has come. For at least the last two decades it has been inflating itself as military-economic-cultural juggernaut that is gaining in size and strength with each passing year. While it may be true that India has made significant strides in all three areas, Indians made one unwitting mistake — they took their eye off the in-swinging ball. In the exuberance of sudden global attention, the Indian storytellers of the political-media combine veered from fact into fiction. Most did not detect this gradual transformation of the India story from what it was to what they wished it were. There were voters and viewers to be won and nothing wins them over more effectively than a well-told story.
    And so over the years, India began to genuinely believe that it was the Elevated One, the Designated One, perhaps even the Chosen One. The future, Indians said with earnest glee, was India’s. And the future was already here. In this future-draped present, many Indians believed, Pakistan was a fly that could be swatted when it buzzed too loudly in India’s ear.
    Delusions of grandeur were an organic by-product of this manufactured belief. The world began to see Indians weaving these delusionary strands into their social DNA and emitting them through their thoughts, attitudes and demeanour. Many Indians sprayed an air of misplaced superiority on themselves like cheap perfume and strutted around like peacocks. But superiority against whom? China? America? Russia? Even delusions have limits. Pakistan therefore became the natural comparison. By trashing Pakistan, bad-mouthing Pakistan, threatening Pakistan, many Indians perhaps subconsciously tried to validate their deeply-ingrained delusions.
    So we saw India’s politicians and media people obsessing about Pakistan. To them Pakistan was a carpet under which they could hide their own dirt, and perhaps their insecurities too. This peculiar obsession with Pakistan birthed a weird cycle of national hysteria in India: political discourse fuelled media’s poisonous rhetoric which in turn nourished popular Bollywood trash which then fed back into political bashing that provided sustenance to media’s prime-time obsession with Pakistan….And the cycle went on and on increasing in velocity and intensity with each passing day.
    India thought it was chasing Pakistan; in reality it was chasing its tail.
    As these delusions ballooned, so did their manifestations through words and actions. Behind the hissing of Indian anchors and the sneering of Indian columnists you could detect that hostility to Pakistan had changed to an air of superiority that had transformed into thinly-disguised arrogance articulated via sweet seething contempt. This contempt was borne with something deeper than cricketing rivalry or Kashmir or even the original wound they suffered in 1947 — no, this was visceral stuff.
    Not surprising then that every time in recent years when a conflagration happened, Indian politicians and commentators would threaten to “teach Pakistan a lesson”. Such a threat insinuated that India could, if it wanted to, sort Pakistan out, but wasn’t doing so because it could “tolerate” Pakistan. The assumption was that it was India’s restraint — not its inability — that was holding it back from swatting Pakistan like a fly. Delusions had taken on a life of their own, and were paying rich dividends both in terms of votes and ratings.
    All in India would have lived happily ever after in this bubble had they not decided to act upon it. Bubbles burst easily, you know.
    The cyclone of Politician-Media-Bollywood fuelled anti-Pakistan delusional hysteria peaked the day Indian aircraft violated our air space and dropped their payload on a Balakot hillside. The next 24 hours saw India experiencing genuine nirvana — the kind in which you go into a hypnotic paradise and wonder why the world is so beautiful, colourful and serene. Indians laughed and cried and hugged themselves while jumping up and down. They loved life and every single payload it had to offer. They were superior. They were powerful. It was all true. What Modi said, what media said, it was all true, true, true…
    And then, bam!
    High in the air above the LoC on February 28, the bubble of India’s huge delusion burst in a gigantic ball of fire and crashed on the ground along with the debris of a billion people’s aspiration of grandeur. The bloody nose was not Abhinandan’s alone.
    And suddenly, just like that, the hypnosis of a nation began to recede. People rubbed their eyes in Delhi, Mumbai, Haryana, Pune, Hyderabad and Bangalore and peered hard into the real world outside the bubble. And there they saw the ugly reality: There was no seminary in Balakot, there was no target hit, there were no 300 casualties, there was no Pakistani F16 downed, there was no revenge taken and there was no punishment meted. They rubbed their eyes more and saw the contours of the harsh truth staring back at them with cold, empty eyes: India did not have military superiority to ‘sort out’ Pakistan, India did not have operational strength to violate Pakistani territory without paying a price, India did not have the ‘story’ to justify victory of any sort and India did not have the regional or global muscle that it could flex at the expense of Pakistan.
    The felling of two Indian planes and the capture of one pilot was not enough damage to overturn decades of delusions; but it was enough to puncture the bubble. Modi tried to kill Pakistan’s deterrence, he ended up killing India’s dream.
    It’s a different world out there beyond the bubble; a world where the bleeding wound of Kashmir is more visible than ever before; where the policy of trying to ‘punish’ Pakistan is under greater criticism; where loud- mouthed anchor and their studio clowns in Noida are eating crow — and their pride — in dry mouthfuls; where media intellectuals out to de-clutter things are finding it impossible to de-clutter the emotional baggage of their own professional dishonesty, where Indian generals and air marshals are stammering like bumbling idiots; where the lies peddled repeatedly over the years by governments and the media are coming undone in the hills above Balakot and where millions of sane Indians may soon be asking themselves: all those dreams and delusions of grandeur — were they all lies, lies, lies…?
    And you thought India had just lost two planes?