Pages

قومی قرض ، اسلام ، حکمران اور عوام کی ذمہ داری National debt, Rulers, Islam and role of Pakistanis


پا کستا ن کے حکمران مسلسل  بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور امیر ممالک سے ترقیاتی کاموں کے نام پر سود پر قرض لے رہے ہیں.کچھ کام ہوتے ہیں مگر زیادہ پیسہ کرپشن سے ینن کی جیبوں میں جاتا ہے. جس حرام مآ ل کو غیر ملکوں مینن کاروبار میں لگایا جاتا ہے یا بنکوں میں رکھا جاتا ہے. اس وقت کرپشن سے کماے دو سو ارب ٢٠٠ ڈالر باہر پڑے ہیں. قیمتی جائیدادیں لندن، دبئی وغیرہ میں سب کو معلوم ہیں.

سامراجی، نوآبادیاتی، اسلام دشمن طاقتیں خاص طور پر مسلمان اور تیسری دنیا کے  مما لک کے کرپٹ حکمرانوں کے زریعے عوام کو غلام بنانے کے لیے قرض، سود اور کرپشن    کو ہتھیار کے طور پر استمال کرتے ہیں. تا کیہ عوام اور وسائل پرمکمل کنٹرول حاصل ہو.     پاکستان پر پچھلے چھ سال میں بیرونی قرض دوگنا ہو گیا ہے .ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہر پاکستانی فرد پر تقریبا پچھتر ہزار ٧٥٠٠٠ روپے کا قرض بمع سود واجب ادا ہے .

اسلام مینن  قرض ایک ایسا بڑا گناہ ہے کہ قرض کی ادائیگی ذمہ داری کے بغیر نماز جنازہ بھی نہیں ہو سکتی . حکمران سود پر قرض عوام کی مرضی کے بغیر لیتے ہیں. اب جبکہ عوام کوقرضوں کا  علم  ہو گیا ہے ان کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کو فضول قرض لینے سے  منع کر یں ایسے حکمرانوں سیاست دانوں کوسپورٹ نہ کریں نہ ووٹ نہ دیں .
جو لوگ ان کرپٹ سیاست دانوں کو ووٹ دیں وہ اس جرم اور گناہ میں حصہ دار ہیں :
"جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے، اسے بھی اس کا کچھ حصہ ملے گا اور جو برائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لئے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے (قرآن ٤:٨٥سورة النساء)
کرپٹ حکمرانوں،ان کے مددگاروں کو سپورٹ کرنے والے کے لواحقین موت پر  ٧٥٠٠٠ ادا کریں ورنہ جنازہ نہ پڑھایا جائے .
اہل علم سے مزید رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے .
"The soul of the believer is attached to his debt until it is repaid for him” (At-Tirmithi no. 1079).
"Whoever takes the wealth of the people and he intends to pay it back, Allah will pay it back for him, and whoever takes it intending to waste it, Allah will waste him" (Al-Bukhari no. 2387).

* * * * * * * * * * * * * * * * * * *
Humanity, Religion, Culture, Ethics, Science, Spirituality & Peace
Peace Forum Magazines
Over 1,000,000 Visits
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *