Pages

The Sincere Advice to Imran Khan by Hasan Nisar

.
بن مانگے مفت مشورے... چوراہا …حسن نثار
میں پاکستان کے سب سے بڑے اور مقبول ترین ہفت روزہ ”اخبار جہاں“ کے لئے بھی لکھتا ہوں۔ اس کالم کا عنوان ”بادبان“ ہے۔ تازہ ترین ”بادبان“ کی چند آخری سطریں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں …
”لیکن یہاں عمران خان کو بھی اک کڑے اور بڑے امتحان کا سامنا ہے کہ کیا وہ اس ملک کی ڈولتی ڈگمگاتی ڈوبتی کشتی کو کنارے تک پہنچا سکے گا یا سنچری بنائے بغیر 99 پر آؤٹ ہو جائے گا۔ اس درویش کی یہ بات لکھ رکھیئے کہ اب عمران خان کو صرف عمران خان ہی مار سکتا ہے اور یہی عمران کا اصل امتحان ہے۔“
پنجابی زبان میں عام ایکسپریشن ہے کہ ”بارہ برس بعد تو روڑی کی بھی سنی جاتی ہے“… عمران کی سیاست پر تو ”سولہ سال“ بعد جوانی آئی ہے لیکن میرے خدشات اور تحفظات میری جان نہیں چھوڑ رہے جن کا اظہار کرنے کے بعد اب ذوالفقار مرزا بھی یہ کہہ رہا ہے کہ…
”عمران خان باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہو جائیں گے“
میرے دوست فلم رائٹر ناصر ادیب کی اک دھواں دار اور دھماکہ خیز پنجابی فلم تھی جس کے چربے انڈیا میں بھی پروڈیوس کئے گئے۔ اس تاریخی فلم کا نام تھا… ”مولا جٹ“۔ اس کا ایک ایک مکالمہ سونے میں تلنے والا تھا جن میں سے ایک یہ بھی زبان زد عام ہوا کہ
”مولے نوں مولا ناں مارے تے مولا نئیں مردا“
میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ … ”عمران نوں عمران ناں مارے تے عمران نئیں مردا“
تحریک انصاف کے جواں سال پُر جوش نوجوان سے میری درد بھری اپیل ہے کہ عمران خان کو عمران خان سے بچاؤ کہ صرف یہی اک پارٹی امید کی اکلوتی اور آخر کرن ہے اور صرف یہی اک پارٹی ہمیں تاجر، سودگرار اور گینگسٹر کی لیڈری سے بچا سکتی ہے لیکن پھر وہی خطرہ اور خدشہ کہ عمران خان کو عمران خان کی سادگی سے بچانا ہے ورنہ وہی ذوالفقار مرزا والی بات کہ… ”عمران خان باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہو جائیں گے۔“ عمران خان ذاتی حیثیت میں باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہو یا اندر کلین بولڈ مجھے قطعاً کوئی پرواہ نہیں لیکن ”پاکستان تحریک انصاف“ کو کسی قیمت پر بھی ناکام نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس پارٹی کی ناکامی اس ملک کی ناکامی ہو گی اور یہ بدنصیب ملک پھر ان کے شکنجے میں چلا جائے گا جو اسے قسط وار باری باری موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔
عمران خان مجھے بہت اچھی طرح جانتا ہے۔ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ میری محبت اور نفرت خالص ہوتی ہے اور یہ کہ میں اس کا خیر خواہ ہوں لیکن جھوٹ، ریا کاری، منافقت، دوہرے معیار میرے نزدیک سے بھی نہیں گزرے اور میں ”نان سینس“ کو ”نان سینس“ اور ”بل شٹ“ کو ”بل شٹ“ کہنا جانتا ہوں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ہی میں بطور ”سیاستدان“ اس کے ساتھ تھا جب میڈیا کا کوئی اور شخص اس پر چند حرف لکھنے کا روا دار نہ تھا۔ پھر جب سیاسی حماقتوں پر قلم اٹھایا تو وہ بھی ہماری صحافتی تاریخ کا حصہ ہے کہ ایک بھی پیش گوئی غلط نہ نکلی کہ ”سکاچ کارنر کے جانی واکر“ ویسے ہی نکلے جیسا میں نے کہا نہیں لکھا تھا۔ یہ عمران خان کی عالی ظرفی اور حقیقت پسندی ہے کہ اتنی قلمی مار دھاڑ کے بعد بھی ہمارے تعلقات نارمل ہو گئے ورنہ غصہ میں میں نے تعلق کی بربادی میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔
بدقسمتی یا خوش قسمتی سے آج ایک بار پھر میں خود کو اک عجیب موڑ پر کھڑا دیکھتا ہوں۔ میں پوری قوت و شدت کے ساتھ اپنی رائے دے کر قدم قدم پر تحریک انصاف کے شاہینوں اور شیروں سے اپیل کروں گا کہ عالیشان لیکن کچھ معاملات میں حیران کن حد تک ”سادہ“ اپنے لیڈر عمران خان کو چیک کریں اور بلنڈرز کے ارتکاب سے روکیں کہ چھوٹی موٹی غلطیاں تو معاف ہو سکتی ہیں… بلنڈر کی معافی نہیں ملے گی کیونکہ وہ لوگ جن کے ہاتھوں سے ان کی ”ذاتی ریاست“ نکلتی دکھائی ے رہی ہے وہ اپنی اس ”ذاتی جاگیر“ کو بچانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور جائیں گے۔
عمران کو تنظیم سازی پر بھرپور توجہ دینی ہو گی… لاہور کو ترجیحی بنیادوں پر آرگنائز کرنا ہو گا۔ اسے ان لوگوں سے بچنا ہو گا جو نئے آنے والوں کو صرف اس لئے شدید مزاحمت کر رہے ہیں کہ ان کی پھنے خانی کو کوئی خطرہ نہ ہو، اسے ان لوگوں سے خبردار رہنا ہو گا جن کے ذاتی جاسوسوں نے اسے مکمل طور پر گھیرا ہوا ہے اور وہ عمران کی اک اک حرکت اور ملاقات سے انہیں مکمل طور پر باخبر رکھتے ہیں۔ تنظیم سازی کے حوالہ سے اپنے نسخے آزمانے کی ضرورت نہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا آزمودہ ماڈل موجود ہے جسے وقت ضائع کئے بغیر اپنانا ہو گا۔ عمران کو زیادہ سے زیادہ وقت لاہور میں گزارنا چاہئے اور وہ بھی اس طرح کہ عام آدمی بھی اس تک رسائی حاصل کر سکے۔ عمران خان کو فرنٹ فٹ پر آ کر اس بات کی بے تحاشہ حوصلہ افزائی کرنا ہو گی کہ ہر کوئی اس کے ساتھ اپنے دل کی بات شیئر کر سکے اور ہر سازش بے نقاب کرنے والے کو یہ یقین ہونا ضروری ہے کہ عمران اسے تحفظ دے گا اور کسی کی انتقامی کارروائی اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ کون کہاں سے الیکشن لڑے گا؟ اس کا فیصلہ بھی بروقت کر کے لوگوں کو مطلع کر دیا جائے تاکہ وہ تندہی اور یکسوئی سے کام شروع کر سکیں۔
آج کے لئے بن مانگے اتنے ہی مشورے کافی سمجھیں… چکنے گھڑوں پر پانی پڑتا نظر آیا تو کچھ دن بعد چند مزید مفت مشورے اور تب تک اجازت لیکن اس فٹ نوٹ کے ساتھ کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں ہر بن مانگے کا مشورہ بیحد نامناسب ہوتا ہے لیکن کیا کروں؟ ملک داؤ پر لگا ہے، کوئی رسک نہیں لیا جا سکتا!