Featured Post

FrontPage صفحہ اول

Salaam Pakistan  is one of projects of  "SalaamOne Network" , to provide information and intellectual resource with a view to...

پاکستان ‏ اسلامی مملکت ‏؟


ہر انسانی نظام میں خوبیاں اور خرابیاں ہوتی ہیں ۔۔ اللہ نے اصول واضح کر کہ تفصیلات حالات کے مطابق مسلمانوں پر چھوڑ دیں،  4 خلفا راشدین مختلف طریقوں سے منتخب ہوئے مشاورت سے ۔۔  اب جمہوریت ، اسلامی جمہوریت کو مشاورت کا ایک طریقہ کا سمجھا جاتا ہے ، مگر دوسری طرف جمہوریت کو کفر کا دجالی نظام کہ کر یکسر مسترد کیا جاتا ہے -
اصل بات نظام پر عمل کرنے والوں کا کردار ہے ۔۔ کوئی نظام کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس کو نافذ کرنے والے با کردار سچے مسلمان نہ ہوں ۔۔ بہت اچھے بادشاہ،  سلطان کرے اور بہت ظالم بھی ۔۔ 
یہی حال جمہوریت کا ہے ، غیر مسلم ترقی یافتہ ممالک کے علاوہ  ملائیشیا،  ترکی ،  (ایران ،ان کے اپنے عقیدہ کے مطابق) کامیابی سے جمہوری نظام سے  ترقی کر رہے ہیں ۔۔ 
کیا موجودہ سیاسی قیادت ۔۔۔ شریف،  زرداری ، عمران ۔۔ بلاول ، مریم ۔۔ اگر وزہر اعطم کی بجائیے صدر یا خلیفہ، یا سلطان  بن جائیں تو سب کچھ درست ہو جائیے گا؟ 
پر کشش نعرے اپنی جگہ مگر اصل جڑ کو پکڑنا ہو گا ۔۔ 
اصلاح معاشرہ ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ٹیم تیار کی ، عوام کی تربیت کی ۔۔۔ 13 سال اور پھر 10 سال ۔۔۔23 سال میں مکمل کامیابی ملی ۔۔۔ 
ہم خواب بڑے بڑے دیکھتے ہیں،  دعوے بھی بڑے بڑے مگر عملی کام اصلاح معاشرہ کون کرے گا؟ 
ہم طاقت چاہتے ہیں،  اتھارٹی کے زور پر نظام اسلام کا نفاذ،  کیا ایسا ممکن ہے ؟ 
دو طریقے ہیں 1. evolutionary یا 2. Revolutionary... 
انقلابی طریقہ صرف فوج کر سکتی ہے ، تین مرتبہ کے تجربات سامنے ہیں ۔۔۔ اگر کسی اور نے ایسی کوشش کی تو اس کا انجام بربادی ہے 
دوسرا طریقہ امن کا ہے بٹیر فساد کے ، اصلاح معاشرہ ۔۔۔ لیکن مذہبی سیاسی جماعتیں اس طرف توجہ کم اور طاقت سیاست power politics میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں ... جب وہ اپنی ترجحات درست کریں گی تو پھر امید کی جاسکتی ہے !!!
-------------
پاکستان میں پہلی بار بالغ رائے دہی کی بنیاد پرالیکشن 1970 میں ہوئے۔ جماعت اسلامی نے اس میں بھرپور شرکت کی۔ مولانا مودودی کو پورا یقین تھا کہ ایک تاریخی کام یابی بس ان کے قدم چومنے ہی والی ہے مگر جماعت اسلامی پورے پاکستان سے بمشکل چار نشستیں ہی جیت سکی۔ مولانا مودودی جو تین عشروں سے مسلسل امیر جماعت چلے آ رہے تھے، اتنے دل برداشتہ ہوگئے کہ آیندہ مدت کے لیے امیر جماعت بننے سے معذرت کرلی۔ میاں طفیل محمد صاحب ان کے جانشین قرار پائے، جن کی امارت میں جماعت اسلامی نے 1977 اور1985کے الیکشن میں حصہ لیا۔ ان کے بعد قاضی حسین احمدصاحب آئے، جن کے دور امارت میں جماعت نے1988، 1990، 1993اور2002 کے الیکشن میں حصہ لیا، جب کہ 1997 اور2008 کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔

1993کے الیکشن میں قاضی صاحب نے اسلامی فرنٹ قائم کیااور دوسری پارٹیوں کی طرح روایتی انداز میں انتخابی مہم چلائی مگر نتیجہ پھربھی کچھ نہ نکلا تو اس پر میاں صاحب سخت برافروختہ ہوئے۔ اسی زمانے میں میاں صاحب اور ڈاکٹر صاحب سے میری بھی تفصیلی ملاقاتیں ہوئی۔ جہاں میاں صاحب سخت مایوسی کاشکار تھے، وہاں ڈاکٹر صاحب کو اس میں امید کی ایک ہلکی سی کرن نظر آ رہی تھی کہ انتخابی حکمت عملی کو مسلسل لاحاصل دیکھ کر جماعت کا ’’انقلابی طبقہ‘‘ شاید پاکستان میں’’ اسلامی انقلاب ‘‘ کو برپا کرنے کے لیے اب ان کی طرف رجوع کرے۔ ان کی یہ امید مگر بر نہ آسکی۔ اس کے بعد بلکہ آج بھی جماعت اسی انتخابی ڈگر پر گامزن ہے، جس پر مولانا مودودی اسے ڈال گئے تھے۔
--------------------
اسلام آباد سے کراچی کی فلائٹ تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ کی تھی ۔۔ اگر کوئی اچھاصاحب علم  انسان دوسری سیٹ ہر ہو تو گپ شپ ورنہ نیند پوری کر ہی ۔۔۔ اچانک اوار آئی السلام علیکم ۔۔۔ دیکھا تو چہرہ مانوس تھا ۔۔ 
اوہ یہ تو قاضی حسین احمد ہیں امیر جماعت اسلامی ۔۔۔ وعلیکم السلام کہا اور پھر سفر کب ختم ہو ا ، وقت تیزی سے گزرا ۔۔
قاضی صاحب سے خوب گپ شپ ہوئی ۔۔ فرینکنس جب بڑھی  تو سوال داغ دیا ۔۔۔
قاضی صاحب جب جماعت الیکشن میں حکومت نہیں بنا سکتی تو آپ دعوہ ، تعلیم ، فلاح ، اصلاح کی طرف توجہ کیوں نہیں دیتے؟
قاضی صاحب نے فرما یا کہ ہم ایسا کر رہے ہیں مگر پروپیگنڈا نہیں کرتے ۔۔ سیاست کا میدان خالی نہیں چھوڑ سکتے ، چاہے ہماری اکیلی آواز حق ہو ۔۔ (آفتاب خان)
----------------

ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم اور جماعت اسلامی

 جماعت اسلامی کی تقسیم "ماچھی گوٹھ" 1958 فیصلہ کے بعد ہوئی بہت لوگ ڈاکٹر اسرار احمد ، اصلاحی ۔۔ جماعت کو چھوڑ گئیے،  جماعت کدھر کھڑی ہے ؟ وہ لوگ درست تھے ۔۔ 
ماچھی گوٹھ کے اس اجتماع میں مولانا مودودی کے مخالف نقطہ ء نظر کی نمایندگی مولانا امین احسن اصلاحی اور ڈاکٹر اسرار احمد نے کی۔ ڈاکٹر صاحب کا اختلافی موقف، جو انھوں نے اجتماع میں پیش کیا، وہ بھی’’ تحریک جماعت اسلامی کا گم شدہ باب ‘‘ کے زیرعنوان کتابی صورت میں چھپ چکا ہے اور ان کی ’’ تنظیم اسلامی‘‘ کے لٹریچر کا لازمی جزو ہے۔ ارکان جماعت نے بہرحال مولانا مودودی کی رائے پرصاد کیا۔ یوں انتخابی سیاست جماعت اسلامی کی مستقل حکمت عملی قرار پا گئی۔ مولانا اصلاحی اور ڈاکٹر اسرارسمیت وہ تمام حضرات، جنھوں نے ماچھی گوٹھ میں مولانا مودودی کی رائے سے اختلاف کیا، یکے بعد دیگرے جماعت سے مستعفیٰ ہو گئے۔

جماعت سے علیحدگی کے بعد مولانا امین احسن اصلاحی نے اپنے آپ کو مکمل طور پر علمی اور فکری سرگرمیوں تک محدود کرلیا، لیکن ڈاکٹر اسرار احمد نے علمی اور فکری کے ساتھ عملی جدوجہد بھی جاری رکھی۔ قرآن فہمی کے لیے انجمن خدام القرآن قائم کی۔ ماڈل ٹاؤن میں قرآن اکیڈیمی کی بنیاد رکھی، جس کے تحت اب قرآن کالج بھی وجود میں آ چکا ہے۔ یہ دونوں ادارے صرف اور صرف قرآن کے آفاقی پیغام کو عام کرنے کے لیے ہیں۔
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم اور جماعت اسلامی ماچھی گوٹھ کے اس اجتماع میں مولانا مودودی کے مخالف نقطہ ء نظر کی نمایندگی مولانا امین احسن اصلاحی اور ڈاکٹر اسرار احمد نے کی۔ ڈاکٹر صاحب کا اختلافی موقف، جو انھوں نے اجتماع میں پیش کیا، وہ بھی’’ تحریک جماعت اسلامی کا گم شدہ باب ‘‘ کے زیرعنوان کتابی صورت میں چھپ چکا ہے اور ان کی ’’ تنظیم اسلامی‘‘ کے لٹریچر کا لازمی جزو ہے۔ ارکان جماعت نے بہرحال مولانا مودودی کی رائے پرصاد کیا۔ یوں انتخابی سیاست جماعت اسلامی کی مستقل حکمت عملی قرار پا گئی۔ مولانا اصلاحی اور ڈاکٹر اسرارسمیت وہ تمام حضرات، جنھوں نے ماچھی گوٹھ میں مولانا مودودی کی رائے سے اختلاف کیا، یکے بعد دیگرے جماعت سے مستعفیٰ ہو گئے۔

اپنی قرآنی فہمی کی روشنی میں انقلاب اسلامی کے لیے تنظیم اسلامی کے نام سے اپنی’’انقلابی پارٹی‘‘ بھی قائم کی، جو سیاسی سرگرمیوں کو شرعاً شجرممنوعہ تو قرار نہیں دیتی، لیکن سردست ان میں کسی بھی قسم کاحصہ لینے کی روادار نہیں

پاکستان میں اسلامی نظام کے مکمل نفاذ کا طریقہ :
پہلے اصلاح معاشرہ پھر سیاست و طاقت ۔۔۔ یہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوتا ہے 
اس وقت اگر کوئی بڑی دینی جماعت،  نظام اسلام میں ہر خلوص ہے تو جماعت اسلامی ، مگر وہ قابل اہل ، dynamic  قیادت  سے محروم ہے، تنظیم اور تاریخ ہے مگر قیادت دقیانوسی ، مگر نیک پر خلوص ۔۔ کیا آپ اپنی کار ایسے ڈرائیور کے حوالہ کریں گے جو نیک ، ہر خلوص مسلمان ہو مگر ڈرائیونگ سے ناواقف ؟ 
  1. اللہ کی حاکمیت (3:189) اور الله کا قانون (5:44,45,46,47)
  2. مشاورت (42:38) 
  3.  حکمرانوں کے فرائض (3:110) (22:41)
  4.  نظام مملکت سے دیانت داری  (8:27)  
  5. امانتیں امانت داروں کو اور انصاف (4:58)  
  6.  حاکم وقت کی اطاعت کا حکم  (4:59)   
  7.  اطاعت حاکم کی حد  (76:24)
  8. آمریت کی نفی (3:79) 
  9. دوسرے نظاموں کی نفی (25:4345:24)   
  10.   بری قیادت کی پیروی کا انجام11:98   
Aim is to agitate our minds , to think ... think and try to present some WORKABLE  solutions to our problems.. 
Let's keep pondering.... 
Jazak Allah 

ہم ایک ایسے اسلامی تصور کا تعاقب کر رہے ہیں جو انسانیت، جمالیات، دانش اور روحانی عقیدت سے خالی ہے … جس کا تعلق طاقت سے ہے نہ کہ روح سے، عوام کو  حصول اقتدار کے لیے متحرک کیا جاتا ہے نا کہ ان کی مشکلات کے خاتمے اور تمناؤں کے حصول کے لیے." (اقبال احمد) 
“We are chasing an Islamic order ‘stripped of its humanism, aesthetics, intellectual quests and spiritual devotions…. concerned with power not with the soul, with the mobilization of people for political purposes rather than with sharing and alleviating their sufferings and aspirations.”[Eqbal Ahmad]